قلعہ نندنہ Qila Nandana

قلعہ نندنہ Qila Nandana

قلعہ نندنہ
کھیوڑہ سالٹ رینج چوا سیدن شاہ ضلع جہلم
چوا سیدن شاہ سے تقریباً 14 کلو میٹر مشرق اڑا گاٶں سے 6 کلومیٹر موضع باغانوالہ کے اوپر واقع قلعہ نندنہ (ریاست بھاٹیہ)
قلعہ نندنہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہاں بیٹھ کر البیرونی نے تقریباً ایک ہزار سال پہلے زمین کا قطر ناپا جو اتنا درست تھا کہ آج جدید ترین آلات کے ذریعے جو پیمائش کی جاتی ہے اس میں اور البیرونی کی پیمائش میں صرف 16.8 کلومیٹر کا فرق ہے۔
شاہ نامہ اور ابو نصر کی تاریخ میں لکھا ہے کہ جب خلافتِ عباسیہ یا خلیفہ بغداد کے خلاف بلخ اور خراسان کے گورنروں نے بغاوت کا اعلان کیا تو غزنی پر بھاٹیہ کی حکمرانی تھی جن کے ماتحت تین صوبے اور چھ ریاستیں تھیں۔







956 میں سامانی حکمران عبدالمالک نے است پال عرف بھیم پال سے غزنی کا علاقہ چھین کر اسے ملک بدر کر دیا تو یہ چھوٹا لاہور اور ہنڈ کے مقام پر منتقل ہو گیا۔ جب سلطان محمود غزنوی اور سلطان کیوگوہر کے ہاتھوں است پال کو شکست ہوئی تو اس نے ہنڈ سے بھاگ کر 971 میں کوہستان نمک کی بلندترین چوٹی پر قلعہ بنوانا شروع کر دیا جو جے پال کے عہد میں مکمل ہوا۔ جے پال نے اس کا نام اپنے بیٹے انند پال کے نام پر نندنہ رکھا جو کہ ریاست بھاٹیہ کا صدرمقام تھا۔








اس قلعہ کو سلطان محمود غزنوی نے اپنے دسویں حملے میں فتح کیاسلطان محمود غزنوی کی اس فتح کا مقصد کھیوڑہ سالٹ رینج کے علاقے سے ہندو اقتدار کا خاتمہ کر کے اسلام کی بنیاد رکھنا تھا چناچہ کھیوڑہ سالٹ رینج میں مسلم دور کا باقاعدہ آغاز سلطان محمود غزنوی کے دور سے ہوا۔ قبضے کے بعد یہ قلعہ سلطان محمود غزنوی کے جنگی مقاصد میں ایک خاص اہمیت اختیار کر گیا۔








اس کے علاوہ مشہور اسلامی سائنسدان البیرونی نے اسی قلعہ میں اپنی تجربہ گاہ بنا کر زمین کا قطر کافی درستگی کے ساتھ معلوم کیا۔ کیونکہ یہ قلعہ بلندی کے اعتبار سے خاص اہمیت رکھتا تھا چناچہ اس خصوصیت کی بنا پر البیرونی نے اس قلعہ کا انتخاب کیا۔ موجودہ البیرونی ڈگری کالج پنڈدادنخان کا نام بھی اس کارنامے کی یاد سے منسوب کیا گیا








آپ ریاضی، فلکیات، طبیعات، تاریخ، تمد ن، مذاہب عالم، ارضیات، کیمیا اور جغرافیہ کے ماہر تھے اور ان موضوعات پر ڈیڑھ سو سے زائد کتابیں اور مقالہ جات لکھے جن کا مقصد علم کا فروغ اور انسانیت کی بھلائی ہے۔ کتابوں میں چند مشہور یہ ہیں قانون المسعودی، الآثار الباقیہ عن القرون، الخالیہ ،خواص الادویات اور کتاب الہند۔ سلطان محمود غزنوی کے دور میں موجودہ پاکستان آئے اور پنڈ دادنخاں کے قریب قلعہ نندنہ میں قیام کیا ۔ قیام کے دوران زمین کا رداس معلوم کیا جو آج بھی ایک فیصد سے بھی کم فرق کے ساتھ درست ہے۔ البیرونی کے کارناموں کے پیش نظر چاند کے ایک دہانے کا نام “البیرونی کریٹر”(Al-Biruni crater) رکھا گیا ہے ۔ البیرونی نے آج سے تقریبا” ایک ہزار سال قبل زمین کی پیمائش حیرت انگیز درستگی کے کہ ساتھ زمین کا رداس 6356 کلومیٹر ہےجبکہ ناسا کے مطابق زمین کا موجودہ معلوم رداس 6371 کلومیٹر ہے ۔








آج یہ عدم توجہی کے باعث اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے جسے بہت جلد توجہ کی ضرورت ہے اور اس تاریخی مقام کو محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ دنیا کے سامنے لایا جانا بھی لازمی ہے تاکہ بہتر رہنماٸی آسان طریقہ سے سیاحوں تک پہنچاٸی جاسکے 

Post a Comment

0 Comments