حاصل پور

حاصل پور

حاصل پور

ضلع بہاولپور کی خوبصورت تحصیل جو بہاولپور کی پانچ تحصیلوں میں سے بڑی تحصیل جو بھارتی بارڈر اور دریاۓ ستلج درمیان واقع ہے شہر بہاولپور سے تقریباً 100 کلو میٹر کے فاصلے پہ واقع ہے اور اس کی تاریخ بھی بہاولپور کی تاریخ جتنی پرانی ہے







دریا ستلج سے تقریباً سات کلو میٹر دور واقع نشیب پاکھلا کے کنارے جوگی خان گھمرانی داٶد پوترا کے بیٹے حاصل خان نے اپنے نام پہ یہ شہر 1752 بسایا -یاد رہے حاصل خان داٶد پوترا کو نواب آف بہاولپور جتنا درجہ حاصل تھا







نواب صادق خان دوم کے دور۔1809 سے 1825 ۔ میں حاصل پور کو ریاست بہاولپور میں ضم کر لیا گیا








1902 میں حاصل پور 350 گھروں پہ مشتمل ایک قصبہ تھا جس کا ایک تنگ بازار تھا اسے سات گلیاں مختلف جگہ سے کراس کرتی تھیں پانی کی دستیانی کنویں سے ہوتی اور پاکھلا نشیب جب بارش کے پانی سے بھر جاتا تو پانی کا حصول آسان ہو جاتا
1768 میں حاصل خان پوترا نے یہاں ایک مسجد تعمیر کی جس میں چھ سال لگے جس پہ قرآنی آیات کندہ تھیں








بعدازاں نواب صادق خان نے 1890 میں اس کی مرمت کے لیے خطیر رقم بھی دی تھی جس سے اس کی شان و شوکت بحال کی گٸ۔ ستلج پار لڈن میلسی سلول اور وڑہ حاصل پور میں شامل تھے جنوب میں قلعہ پھلڑہ اور دلہا بھی حاصل پور کا حصہ تھے
مقبرہ محمد پناہ اور حضرت محمد شاہ رنگیلا یہاں کی مشہور روحانی ہستیاں ہیں۔








جب 1905 میں ریلوے لاٸین بچھاٸی گٸ تو سمہ سٹھہ امروکا منڈی صادق گنج سے ہندوستان جاتی تھی وہ لاٸیں حاصل پور سے گزرتی تو وہاں ریلوے اسٹیشن قاٸم کیا گیا اور غلہ منڈی تعمیر کی گٸ ریاست بہاولپور میں زراعت کے فروغ کے لیے حاصل پور کو منڈی کا درجہ دے دیا گیا







بعد میں ستلج ریلی پروجیکٹ کے تحت یہاں اسٹیشن اور منڈی کے قریب شہر آباد کیا گیا اب یہ شہر دو حصوں پہ میں تقسیم ہے پرانا حاصل پور اور حاصل پور منڈی۔








1940 یہاں ترقی کا سال تھا جس میں سکول۔سراۓ۔میونسپل کمیٹی۔ڈاک بنگلہ۔ڈاک خانہ۔پولیس اسٹیشن۔اور نواب صاحب کے لیے رہاٸیش گاہ بناٸی گٸ۔ 1998 کی مردم شماری کے مطابق اس شہر کی آباد 317513 تھی شہری آبادی ایک لاکھ کے قریب تھی حاصل پور منڈی کی آبادی میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اسے سب تحصیل کا درجہ دے دیا گیا ہے








اب حاصل پور کی 14 یونین کونسلز ہیں اور یہاں زندگی کی جدید سہولیات میسر ہیں سکول کالج ہسپتال اور دیگر سہولیات میسر ہیں۔ 

Post a Comment

0 Comments