مقبرہ مرزا علی شیخ بیگ پھالیہ Maqbra Ali Sheikh Baig

مقبرہ مرزا علی شیخ بیگ پھالیہ Maqbra Ali Sheikh Baig

مقبرہ مرزا علی شیخ بیگ پھالیہ
تحصیل پھالیہ کے گاٶں ہیلاں میں موجود یہ خستہ حال مقبرہ و مسجد جو کہ 1588 میں تعمیر کیے گۓ جو دور رفتہ کی یاد گار اور فن تعمیر کی عکاسی ہے




منڈی بہاؤ الدین جو کبھی ضلع گجرات کا ایک حصہ تھا اب یہ ضلع بن چکا ہے۔یہاں موجود ہیلاں گاٶں جس کا نام سکندر اعظم کی محبوب بیوی ہیلن کے نام سے ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہیلاں ہو گیا۔ تزک بابری میں بھی اس گاٶں کا زکر اس کی خوبصورتی اور ہریالی کی تعریف کے ساتھ موجود ہے
مغلیہ دورِ حکومت میں پنجاب کے گورنر شیخ علی بیگ ایک بار شکار کے لئے منڈی بہاؤالدین اور اس کے نواح میں آۓ جب "ہیلاں" سے گزرے تو اس علاقے کی ہریالی اور خوبصورتی اس قدر پسند آئی کہ یہی پر خیمہ نصب کرنے کا حکم دیا۔






شیخ صاحب کو یہ علاقہ اس قدر پسند آیا کہ انھوں نے اپنی زندگی میں ہی اپنے لئے مقبرہ تیار کروایا اور وصیت کے مطابق انھیں یہی پر دفن کیا گیا۔ وہ مقبرہ جس کی وصیت شیخ علی بیگ نے کی تھی۔اسے اب مقبرہ ہیلاں کہا جاتا ہے مقبرہ کا طرز تعمیر ایسا منفرد ہے کہ گرمی میں بھی یہاں درجہ حرارت بہت کم محسوس ہوتا ہے. مقبرہ کے نیچے ایک تہہ خانہ بھی موجود ہے جسے ایک سرنگ سے جوڑا گیا ہے سرنگ تو تقریباً اب بند ہے یہ سرنگ ہی تہہ خانے میں موجود شیخ علی بیگ کی اصلی قبر تک جاتی ہے مقبرہ میں موجود اوپری قبر علامتی قبر ہے جبکہ اصل قبر اندر تہہ خانے میں ہے
دیوار کے ساتھ ہی اوپر کی جانب سیڑھیاں چھت پہ جاتی ہیں ۔






چھت سے گاٶں ہیلاں کا نظارہ بھی کیا جاسکتا ہے ہر طرف موجود کھیت اور ہریالی بھی ایک عجیب منظر پیش کرتی ہے
مقبرہ میں موجود قبر کے دو طرف قرآنی آیات کندہ ہیں جبکہ ایک جانب شیخ علی بیگ کا پورا نام اور تاریخ وفات درج ہے.
کبھی مقبرہ مکمل اور اصلی حالت میں موجود تھا جو دور رفتہ اور عدم توجہی کا شکار ہو گیا ہے مقبرے کی چار دیواری اور ستون بھی تھے اب ایک طرف تھوڑی سی دیوار اور ایک ستون ہی باقی بچا ہے.





یہاں مقبرہ کے ساتھ ہی ایک مسجد بھی تعمیر کی گٸ تھی جو اب مکمل ختم ہو چکی ہے فقط اس کے آثار باقی ہیں انتظامیہ کی غفلت اور اہل علاقہ کی بے توجہی کا منہ بولتا ثبوت فن اسلام کی علامت مسجد جو کبھی آباد بھی ہوا کرتی تھی آج نوحہ کناں ہے نا بنانے والے باقی رہے نا آباد کرنے والے اور موجودہ نے توجہ ہی نا دی ۔نوٹ حال ہی میں کچھ کام یہاں ہوا ہے جس کچھ حالت بہتر ہوٸی ہے یہاں کی





ضروری ہے کے خواب غفلت سے جاگا جاۓ اس کی طرف متعلقہ ادارہ توجہ دے اور مقامی لوگ اس توجہ میں اپنا مرکزی کردار ادا کریں تاکہ اس کی حفاظت ہو سکے اور اسے تباہی سے بچایا جاسکے 

Post a Comment

0 Comments