سیہون شریف Sehwān Shareef

سیہون شریف Sehwān Shareef

سیہون شریف
صوبہ سندھ کا قدیم شہر ہے جو ضلع جامشورو میں دریائے سندھ کے کنارے آباد ہے۔ یوں تو یہ شہر مشہور صوفی روحانی بزگ حضرت عثمان مروندی المعروف سخی شہبار قلندرؒ کی وجہ سے جانا پہچانا جاتا ہے جہاں ان کا مزار شہر کی رونق اور پوری دنیا میں پہچان کی وجہ ہے جہاں پورا سال پاکستان کے کونے کونے سے زاٸرین یہاں آتے ہیں شہباز قلندرؒ کے علاوہ اس شہر کی تاریخی حیثیت کیا ہے اس کے بارے جانتے ہیں سیہون شریف سندھ کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ یہ شہر 327 ق م میں سکندر یونانی کے سندھ پر حملے کے دور کے نقشوں میں “پٹالا” کے نام سے درج ہے۔








عظیم دھرتی سندھ کے رائے خاندان کی راجاٶں کے دور (662ء-450ء) اور برہمن خاندان کے دور (712ء-662ء) میں سیستان کے نام سے تاریخ میں درج ہے۔
سیہون نام دراصل میں شو واہن کا بگاڑ ہے جس کا مطلب ہے شوَ کی بستی۔ شو ہندو دھرم کا بھگوان اور واہن سندھی زبان میں بستی کو کہتے ہیں۔ یعنی یہ شہر شوَ کے پوجاریوں کی بستی تھی۔
اس کے علاوہ فارسی لفظ سیستان (شوَ آستان) کا مطلب بھی یہ ہی ہے۔









شروع میں جب یہ شہر آباد کیا گیا تو یہ قدیم قلعہ میں آباد تھا جو آج بھی شہر کے شمال میں موجود ہے۔ تاریخ مظہرِ شاہجہانی کے مصنف یوسف میرک لکھتے ہیں کہ یک تھنبھی اور چھٹو امرانی کا مزار سہون شہر (قلعہ والا شہر) سے آدھ میل پر ہے۔ اس کا مطلب کہ پہلے والا سیہون شہر صفہ ہستی پہ موجود نہیں رہا تھا









حضرت لال شہبارؒ جب اس جنگل میں قیام پزیر ہوۓ تو یہ بستی پھر سے آباد ہونے لگی اور جلد ہی ایک بڑے قصبہ کی صورت اختیار کر گٸ
اس شہر میں قدیم قلعہ اور چھٹو امرانی کا مزار، یک تھنبھی، چار تھنبھی کے آثار بھی اس شہر کے قدیمی ہونے کے عکاس ہیں۔








اس شہر میں کائی کی وادی میں قدیم غاریں اور زردشت مذہب کے دخمے موجود ہیں، نئیگ کی وادی میں لکھمیر یا لکھشمیر کی ماڑی نامی ایک قدیم ٹیلہ ہے جس کو این جی مجمدار نے اپنی کتاب “ایکسپلوریشنس ان سندھ”میں کئلکولیتھک سائیٹ قرار دیا تھا، مجمدار کے موجب منچھر جھیل کے کنارے ٹہنی (Tihni) کی بستی ہے جہاں موہن جو دڑو اور آمری تہذیب کے قدیم آثار ملے ہیں، بُلو کھوسو کی قدیم بستی، نئگ شریف میں قمبر علی شاہ کا مزار اور بدھ مذہب کا سٹوپا (Stupa) بھی سیہون تحصیل میں ہیں۔ سیہون شریف کئی دیگر اولیا کا مدفن بھی ہے۔ حضرت لعل شہباز قلندر کے ایک روحانی جانشین اور صوفی بزرگ سید نادر علی شاہ کا مزار بھی یہیں پر واقع ہے،الٹی بستی جس کے بارے روایت ہے کہ یہ سارا قلعہ بستی سمیت الٹا ہو گیا بدعا کی وجہ سے الٹی بستی کی پوسٹ پہلے ہوچکی ہے










پہلے سیہون شریف ضلع کراچی کا حصہ رہا۔ بعد میں ضلع دادو کی تحصیل بنا دیا گیا۔ اب یہ شہر ضلع جامشورو کی تحصیل ہے۔

لیکن زیادہ تر لوگ اس شہر کو صرف حضرت شہباز قلندرؒ کی وجہ سے ہی جانتے ہیں لیکن اس کے علاوہ بھی یہ شہر بہت بڑی تاریخ رکھتا ہے 

Post a Comment

0 Comments