ہرکارہ ۔

ہرکارہ ۔

ہرکارہ ۔
ڈیڑھ سو سال پہلے ڈیرہ کے ارد گرد دور دراز کے قصبوں کے درمیان ڈاکیہ پیدل یا دوڑ کر ڈاک پہنچاتے تھے ۔ جس کو ہرکارہ کہتے۔اس ہرکارہ کی پگڑی خاکی ہوتی مگر اس کے کونے لال تھے۔اس کے ہاتھ میں بڑا سا سنگولہ یعنی نیزہ ہوتا جس کے ایک سرے پر گھنگھرو لگے ہوۓ تھے۔ہرکارہ جب دوڑتا تو گھنگھرو کی آواز دور تک سنائی دیتی۔اس نیزے کے دوسرے سرے پر فولاد کا تیزدار بلم ہوتا تاکہ بوقت خطرہ ہرکارہ اپنا دفاع کرسکے۔ ہرکارہ ڈیرہ سے پروا بیس میل روزانہ ڈاک لے جاتا اور واپس لے آتا۔یہ سڑک اس وقت کچی ۔جنگل سے گھری ہوئی ویران اور جنگلی جانوروں سے بھری ہوئی تھی مگر ہرکارہ سات روپے ماہوار پر یہ فرئض سرانجام دیتا۔



پروا کی سڑک پاکستان بننے کے بعد بھی بہت عرصہ کچی تھی مگر یہ راستہ ڈیرہ غازی خان تک جاتا تھا اور ڈیرہ غازی خان بھی ڈیرہ اسماعیل خان کے ساتھ منسلک تھا اس لیے یہ علاقہ ڈیرہ جات کہلاتا ۔ 

Post a Comment

0 Comments