ژوب بلوچستان

ژوب بلوچستان

ژوب بلوچستان
بلوچستان کا سر سبز اور بے حد خوبصورت ضلع ژوب اپنی خوبصورتی میں اپنی مثال ہے اس ضلع میں دریا ژوب اس کی خوبصورتی میں بے پناہ اضافہ کرتا ہے سردیوں میں ٹھنڈا ٹھار موسم جو برف برساتا ہے تو یوں لگتا ہے جیسے کسی نے چاندی بکھیر دی ہو برف کی سفید چادر اوڑھے یہ علاقہ پرستان سے کم نہیں لگتا گرمیوں میں انتہاٸی خوشگوار موسم لیے یہ علاقہ اپنے سیاحتی مقامات میں سیاحوں کا رش باندھ لیتا ہے سب سے مشہور مقام۔سلیازہ۔ ایسے ہی سیاحوں اور مقامی لوگوں سے بھر جاتا ہے جیسے پاکستان کے دوسرے علاقے مری۔ ناران ۔سوات۔کشمیر۔ وغیرہ۔اس کے علاوہ شہاب ڈیم۔سبکزٸی ڈیم۔شاران چینہ ڈیم۔حسن زٸی ڈیم۔اور دریا ژوب وغیرہ سیاحوں کی جنت پاکستان اور اسی جنت کا ایک ٹکڑہ ژوب جس میں رہنے والے پر امن ملنسار اور انتہاٸی مہمان نواز لوگ قدرت کے اس حسین نظارے میں مزید رنگ بھرتے ہیں














ژوب کا صدر مقام ژوب شہر ہے جو 4678 فٹ (1426 میٹر)بلند ہے۔ژوب دریا ژوب کے کناروں پر واقع ہے۔
اس شہر کا پرانا نام اپوزئی تھا جو ایک نزدیکی گاؤں کے نام پر رکھا گیا تھا۔نو آباد یاتی دور میں انگریز دور حکومت میں اس کا نام فورٹ سنڈیمن رکھا گیا۔










اور موجودہ نام 30 جولائی 1976 کو اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان ذلفقار علی بھٹو نے تبدیل کر دیاجو اب ژوب ہی کہلاتا ہے
اگر اس شہر کا تاریخی جاٸزہ لیا جاۓ تو چائنا کے مشہور سیاح ژونگ زینگ جس نے اس علاقے کا دورہ کیا اور اپنی کتاب629 اے ڈی میں اس شہر کا زکر کیا اور پشتون ژوب کے نام سے اس کا زکر کیا










ژوب وادی 1884 تک یہاں انگریز سرکار کی رساٸی نہیں تھی پھر رفتہ رفتہ یہاں بھی انگریز آن پہنچے اور 1889 میں وادی ژوب اور گومل پاس ک بھی برٹش حکومت نے اپنے کنٹرول میں لے لیا ۔دسمبر 1889 میں ژوب کا شہر جو اس وقت اپوزئی کہلاتا تھا برطانیہ نے جب اس شہر پہ قبضہ کیا تو اس کا نام اپوزٸی سے تبدیل کر کے فورٹ سنڈیمن کا نام سر روبرٹ سنڈیمن کے نام پر دیا گیا
اور ژوب شہر کو 1890 میں ضلع درجہ دے دیا گیا۔فورٹ سنڈیمن اس کا دارلحکومت بنا۔










1901 کی مردم شماری کے مطابق اس شہر کی آبادی 3552 افراد پہ مشتمل تھی۔ فوجی چھاؤنی جس میں مقامی کیولری اور ایک انفنٹری رجمنٹ شامل تھی۔یہ ژوب لیوی کارپس کا صدر مقام بھی تھا ۔ 1894 میں ایک فراہمی آب سلازہ وادی سے شروع کی گئی۔ جس کی وجہ سے پانی ، کاشتکاری اور پھلوں کے درخت لگانے اور پینے کے لئےمہیا کیا گیا ۔شروع کے دور میں فوجی لائن ، بازار ،ڈسپنسریز اور سکول قاٸم کیے گئےۓ ریل کا نظام بھی اسی دور میں بنایا گیا یاد رہے ۔









بلوچستان تھیریم۔(ڈاٸینو سار فوسلز) انہی علاقوں میں 1910 میں انگریزوں نے دریافت کیے ڈیرہ بگٹی۔ژوب۔بارکھان ۔ کے علاقے شامل ہیں بعد میں 1990 میں فرانسیسی ساٸنسدانوں نے بھی یہاں سے فوسلز حاصل کیے جو کروڑوں سال پہلے کے ہیں۔جن کا زکر پہلے تفصیل سے پوسٹ میں ہو چکا ہے جس کا لنک دوبارہ سے اس پوسٹ کے آخر میں دیا جاۓ گا۔










قیام پاکستان کے بعد یہاں بھی بہت سی ترقی ہوٸی اوپر زکر کیے گیا کہ ڈیمز تعمیر ہوئے سڑکوں کی تعمیر کھیلوں کے میدان سکولز صحت کی بنیادی سہولیاں اور دیگر سہولیات کی فراہمی۔










اب اس ضلع میں ترقی کے ساتھ آبادی بھی بڑھی ہے اس ضلع کی مجودہ آبادی 7 لاکھ سے اوپر ہے 37 یونین کونسلز ہیں یہاں موسم انتہاٸی خوشگوار ہے لوگوں کا زیادہ تر معاش کاشتکاری ہے زرخیز سر زمین پھل سبزیوں کی پیداوار کے لیے موزوں ہے













Post a Comment

0 Comments