گھنٹہ گھر ملتان Ghanta Ghar Multan

گھنٹہ گھر ملتان Ghanta Ghar Multan

گھنٹہ گھر ملتان
گھنٹہ گھر ملتان کی عمارت 1884 میں قائم ہوئی گھنٹہ گھر ملتان کے درمیان میں واقع وہ خوبصورت عمارت ہے جو اس دور میں قائم ہوئی جب برصغیر میں انگریز حکمران تھے۔










ملتان میں واقع گھنٹہ گھر چوک کو بھی اس عمارت کے حوالے سے پہچانا جاتا ہے۔ ۔
محکمہ آثار قدیمہ کے ریکارڈ کے مطابق ملتان کی تاریخی خوبصورت ترین عمارت گھنٹہ گھر کی تعمیر برطانوی دور میں 1884 میں شروع ہوٸی اور چار سال بعد 1888 میں مکمل ہوئی۔ملتان کے علاوہ بھی پاکستان کے تین شہروں میں گھنٹہ گھر موجود ہیں جو فیصل آباد، سیالکوٹ اور حیدر آباد میں تعمیر ہیں۔
شروع میں جب لوگوں کے پاس گھڑیاں عام طور پر نہیں ہوتی تھیں کیونکہ مہنگی تھیں اور عام بھی نہیں تھیں اس بات کو دیکھتے ہوۓ انگریز نے شہروں میں گھنٹہ گھر تعمیر کیے










یہ تاریخی عمارت 18 صدی میں علی محمد خان صدوزئی کی حویلی ہوا کرتی تھی لیکن انگریزوں نے جب 1849 میں ملتان فتح کیا تو شہری نظام چلانے کے لیے میونسپل کمیٹیاں قائم کیں اور پھر ان کمیٹیوں کے دفاتر کے لیے 1884 میں علی محمد خان صدوزئی کی حویلی میں گھنٹہ گھر کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔جو اس وقت کے لیفٹیننٹ گورنر پنجاب سر چارلس ایمفرسٹن ایچی سن نے رکھا۔ بعدزاں اس میں کمیٹی آفس قاٸم کر دیا گیا








اور آج بھی یہ عمارت سرکاری دفتر کے ساتھ اپنی رعناٸیاں برقرار رکھے ہوۓ ہے یوں تو ملتان ولیوں بزرگوں کے شہر سے بھی جانا جاتا ہے اس کے علاوہ یہاں موجود عمارتیں گلی محلوں میں قاٸم مسجدیں حویلیاں مندر گردوارے جو دور رفتہ کی یاد تازہ کرتے ہیں ان ہی کی ہم پلہ یہ گھنٹہ گھر کی عمارت اپنی پہچان آپ کی حامل ہے دلفریب حسن کی مالک یہ عمارت فن تعمیر اور دور گزشتہ کی عکاس بھی ہے 

Post a Comment

0 Comments