مُشکپوری ٹاپ۔

مُشکپوری ٹاپ۔

مُشکپوری ٹاپ۔

گلیات ایبٹ آباد










ایبٹ آباد میں یوں تو بہت سے پہاڑ مشہور اور سرد ترین بھی جہاں سالانہ اوسطن برف کی مقدار بھی اچھی خاصی ہے میرا جانی ٹاپ اک لوک دوستان سے مشہور ہوٸی جس کا تزکرہ آگے کسی پوسٹ میں ہو گا اس کی بلندی 9800 فٹ سے زیادہ ہے









اس پوسٹ میں زکر ہے مشکپوری ٹاپ سردیوں میں برف پوش پہاڑ سیاحوں کی جنت اور گرمیوں میں گرمی ہوتی نہیں ہوتی مشکپوری ٹاپ 9450 فٹ سے اوپر ہے انتہاٸی خوبصورت پہاڑ جس پہ سارا سال سیاحوں کا تانتا بندھا رہتا ہے چناروں کے شہر ایبٹ آباد کی خوبصورت وادی گلیات نتھیا گلی جو کے ایبٹ آباد شہر سے 35 کلومیٹر کے فاصلے پہ واقع ہے یوں تو نتھیا گلی ہی آپ کو اپنے موسم اور خوبصورتی سے اپنا دلدادہ بنا لیتی ہے لیکن اسی کے مضافات میں واقع بہت سی جگہیں جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں جس میں سمندر کھٹہ جھیل نملی میرا آبشار میرا جانی ٹاپ اور مشکپوری ٹاپ سب سے قابل زکر ہیں










مشکپوری ٹاپ کا رستہ پیدل ہے اور بہت ہی خوبصورت اونچے دیودار صنوبر۔اور چیل کے درخت اور آپ کے ساتھ اٹھکیلیاں کرتے باتیں کرتے آپ کے ہمسفر بادل پرندے اور یخ ہوا کیا خوب نظارہ ہے۔










مشکپوری جانے کے لیے دو رستہ جو سیاح زیادہ تر استعمال کرتے ہیں ایک نتھیا گلی سے اور دوسرا ڈونگا گلی سے مشکپوری ٹاپ جاتا ہے جو تھوڑا مشکل ہے لیکن خوبصورتی میں اپنا ثانی نہیں رکھتا یہ تین کلو میٹر سے کچھ زیادہ رستہ ہے لیکن دلفریب نظارے سفر اور چڑھاٸی کا احساس نہیں ہونے دیتے اور ٹاپ پہ جا کے آپ ساری تھکن اور سفر بھول جاتے ہیں ۔







نتھیاگلی والا رستہ قدرے زیادہ ہے جو تقریباً پانچ کلومیٹر ہے اور آسان رستہ ہے اس میں بھی چڑھاٸی ہے لیکن ڈونگا گلی کی نسبت اس پہ زیادہ سیاح ملیں گے اور یہ رستہ زیادہ پرونق ہے۔






سردیوں میں یہ دونوں رستہ انتہاٸی دشوار ہوتے ہیں برف زیادہ ہونے کی وجہ سے ہم مقامی لوگ بھی اس مقام کا رخ کم کرتے ہیں آپ بھی اگر اس جنت نظیر علاقے کا رخ برف کے دنوں میں کریں تو ضروری سامان کے ساتھ آٸیں تاکہ پریشانی سے بچ کر لطف اندوز ہو سکیں۔ 

Post a Comment

0 Comments