مور

مور

مور

Peafowl
پاکستان میں جنگلی مور آپ کو صوبہ سندھ میں بالخصوص صحرائے تھر اور تھرپارکر کے ضلع میں ملیں گے۔ پاکستان سے باہر جنگلی مور بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا میں بھی پائے جاتے ہیں۔ مور بھارت کا قومی پرندہ ہے



مور عام طور پر خشک اور مرطوب دونوں قسم کے جنگلات میں پائے جاتے ہیں لیکن انسانی آبادی کے قریبی علاقوں اور کھیتوں وغیرہ میں بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ شمالی بھارت کے کچھ علاقوں میں انہیں دیوتا مانا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ بلاخوف گاٶں میں گھومتے رہتے ہیں۔



مور کو اکثر لوگ انگریزی زبان میں Peacock کہتے ہیں جو کہ غلط ہے۔ کیونکہ Peacock کا لفظ صرف نر مور کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ مادہ کو Peahen کہتے ہیں جبکہ دونوں کیلئے اکھٹا لفظ Peafowl ہے۔



نر اور مادہ دونوں کے سر پر تاج ہوتا ہے۔ نر کے پر اور دم بہت خوبصورت ہوتے ہیں جبکہ مادہ کی رنگت نر کے مقابلے میں کافی پھیکی ہوتی ہے۔ بالغ نروں کی جسامت دم کو ملا کر 2 میٹر تک ہو سکتی ہے۔ نر مور کا سر، گردن اور سینا نیلے رنگ کا ہوتا ہے جس میں سنہری اور سبز چمک پیدا ہوتی ہے۔ نر کی دم ناچتے ہوئے پنکھے جیسی ہوجاتی ہے۔ دم کے پروں میں آنکھ نما ساختیں بھی پائی جاتی ہیں۔





حالانکہ نروں کی دم کافی لمبی ہوتی ہے لیکن پھر بھی یہ درختوں کے جھنڈ کے درمیان آرام اور خاموشی سے اڑ سکتے ہیں۔ نر مور کا ناچ بہت مشہور ہے۔ بریڈنگ کے موسم میں نر مادائوں کو لبھانے کیلئے خاص قسم کا ڈانس کرتے ہیں۔ بریڈنگ کے موسم میں ایک نر مور کے ساتھ 3 سے 5 مادہ مور ہمہ وقت موجود ہوتی ہیں جسے ان کا حرم کہا جاتا ہے لیکن بریڈنگ کے بعد یہ الگ الگ ہو جاتے ہیں۔





مادہ موروں کی دم چھوٹی ہوتی ہے اور وہ زیادہ چمکدار نہیں ہوتیں اور ان کا رنگ پھیکا ہوتا ہے۔
پالتو موروں میں بہت سی میوٹیشنز بھی پائی جاتی ہیں جو مصنوعی چنائو یا سلیکٹیو بریڈنگ کا نتیجہ ہیں۔ یہ میوٹیشنز جنگلی موروں میں شاذونادر ہی دیکھی گئی ہیں۔ سلیکٹیو بریڈنگ کی وجہ سے موروں میں آپ کو مختلف دیدہ زیب رنگ دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔ ایک میوٹیشن جسے البینو میوٹیشن کہتے ہیں کی وجہ سے پیدا ہونے والا مور بالکل سفید رنگ کا ہوتا ہے۔ موروں کو بہت شوق سے گھروں میں اور تجارتی مقاصد کیلئے پالا جاتا ہے۔




مور دنیا بھر میں نروں کے خوبصورت رنگ اور ان کی خوبصورت آواز کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ جنگل میں یہ 3 یا 4 کے جھنڈ میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ رات کو یہ اونچے درختوں پر جھنڈ کی شکل میں آرام کرتے ہیں۔




یہ اپنا گھونسلہ زمین پر یا درختوں کی نچلی شاخوں پر بناتے ہیں۔ یہ عام طور پر گھنے جنگلوں میں رہنا پسند کرتے ہیں۔ شام ہوتے ہی یہ آوازیں نکالتے ہوئے اونچے درختوں پر چڑھ جاتے ہیں۔ مور 2 سے 3 سال میں بریڈ کے قابل ہوجاتے ہیں۔ نر مور بہت سے مادائوں کے ساتھ بریڈ کرتا ہے۔ بریڈنگ اپریل اور مئی کے مہینوں میں ہوتی ہے۔ مادائیں 4 سے 8 انڈے دیتی ہیں جن سے 28 دنوں میں چوزے نکل آتے ہیں۔ چوزے انڈے سے نکلتے ہیں چل پھرسکتے ہیں اور اپنی ماں کے ساتھ ساتھ رہتے ہیں۔




مور ایک ہمہ خور پرندہ ہے جو بیج، کیڑے مکوڑے، چھپکلیاں، حشرات، اور سانپ وغیرہ کھاتا ہے۔
گزشتہ کچھ سالوں میں رانی کھیت (New Castle Disease) کی وجہ سے پاکستان میں موروں کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی۔ اس کے علاوہ پاکستان میں ان کا شکار بھی کیا جاتا ہے۔ کچھ لوگ گھروں میں بھی مور پالتے ہیں۔ گھریلو مور مختلف رنگوں کی میوٹیشنز میں دستیاب ہیں جن میں ایک قیمتی نسل سفید موروں کی بھی ہے۔ گھر کے اندر مور پالنے کیلئے آپ کو محکمہ جنگلی حیات سے لائسنس لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر لائسنس نہیں لیں گے تو آپ کا مور پالنا غیر قانونی ہوگا۔



سکندر اعظم جب برصغیر آیا تو اسے مور بہت پسند آئے۔ سکندراعظم نے سب سے پہلے موروں کو یورپ میں متعارف کروایا۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ مور یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں سکندر اعظم سے بھی پہلے 450 قبل مسیح میں ہی متعارف ہوچکے تھے۔ اب تو مور دنیا کے بہت سے علاقوں میں متعارف ہوچکے ہیں۔ کئی علاقوں میں یہ پالتو مور جنگلی بھی بن چکے ہیں


جنگلی حیات ہمارے ماحول کا حسن اور ملک کا سرمایہ ہے۔ اس کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔ 

Post a Comment

0 Comments