رینالہ خورد

رینالہ خورد





رینالہ خورد
اوکاڑہ کی تحصیل رینالہ خورد چھوٹا سا شہر ہے ۔جس کی تاریخ بہت بڑی ہے
اوکاڑہ سے 12 کلومیٹر مشرق کی طرف جبکہ لاہور سے 116 کلومیٹر مغرب کی جانب جی ٹی روڈ اور موٹر وے کے سنگم پر رینالہ خورد شہر واقع ہے۔یہ شہر صوبے پنجاب کے ضلع اوکاڑہ کی تحصیل رینالہ خورد کا صدر مقام ہے۔جو ضلع کا ایک انتظامی سب ڈویژن ہے۔ یہ سطح سمندر سے تقریباً 570 فٹ (170 میٹر) بلندی پر ہے۔یہ شہر لاہور سے تقریباً 116 کلومیٹر (72 میل) اور ضلعی دارالحکومت اوکاڑہ سے 18 کلومیٹر (11 میل) کے فاصلے پر ہے۔ یہ لاہور کے جنوب مغرب میں قومی شاہراہ (جی ٹی روڈ) اور لاہور کراچی مین ریلوے لائن پر واقع ہے۔






اس شہر نے ایک تاریخی شہر شہرکی طرح کٸ دور دیکھے
یہ شہر اپنے اندر کئی کہانیاں سموئے ہوئے ہے۔327 قبل مسیح مورخین کے مطابق ہندوؤں کا مقدس شہر اجودھن بعض روایات کے مطابق اسے کٹورہ کہا جاتا تھا۔جو اب پاکپتن کے نام سے مشہور ہے اور سری نگر جو اب دیپالپور کے نام سے جانا جاتا ہے۔دریائے بیاس کو پار کرنے کے لیے لوگ یہ ہی راستہ اختیار کرتے تھے۔صحرا اور چھوٹی پہاڑیوں کے امتزاج کی طرح آج بھی اس جگہ کھنڈرات کی ایک طویل رینج کے آثار بھی پائے جاتے ہیں۔جسے مقامی زبان میں دھایا کہا جاتا ہے۔جو کہ مشہور تاریخ دانوں کے مطابق کسی نامعلوم قدیم شہر کی باقیات ہیں۔ایک تہذیب تھی۔جو شاید دریائے بیاس میں کہیں ڈوب گئی تھی۔یہ کھنڈرات اور بیاس کا علاقہ آج بھی ایک پراسرار شکل اور ایک انکہی کہانی بیان کرتے ہیں۔






کہتے ہے 1578 میں مغل بادشاہ اکبر اپنے بیٹے سلیم اور شاہی وفد کے ساتھ حضرت بابا فرید گنج شکر کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ہمارے اس ہی علاقے سے گزرے تھے۔بادشاہ اکبر نے ہی اس راہداری کا نام باری دوآب رکھا تھا۔اس وقت کاشت کاری اور چھوٹی آبادیاں صرف دریائے راوی اور بیاس کے کناروں کے آس پاس ہی ہوا کرتی تھی۔یہاں کے مقامی لوگوں کو جانگلی کہا جاتا تھا۔۔






1849بریٹش سرکار نے ہندوستان پر قبضہ کے بعد اپنی سلطنت کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے1886میں اس علاقے کو آباد کرنے کا فیصلہ کیا۔ سڑکوں و ریلوے کا نظام بنایا گیا۔2500 ایکٹر کے حساب سے گاؤں (چک) آباد کئے گئے۔






انجینئر رائے بہادر سر گنگا رام نے ہی1914میں اس شہر کی بنیاد رکھی تھی۔سنہ 1925 میں اپنے خرچے پر لوئر باری دوآب پر ایک عجوبہ برصغیر کا پہلا سمال ہائیڈل پاور سٹیشن بنایا۔جس سے ایک اعشاریہ ایک میگا واٹ بجلی پیدا کی جاتی تھی






بہت سے مورخین کا کہنا ہے رینالہ اس وقت کے کرنل ورنلر کی بیٹی کے نام پر رکھا گیا تھا۔مگر میرے نزدیک ایسا نہیں ہے۔انگریز سوسائٹی میں رینالہ نام رکھا ہی نہیں جاتا۔رینالہ کے لغوی معنی "جنگلات کی ماں" کے ہیں۔خورد فارسی کا لفظ ہے.جس کا مطلب چھوٹا۔یہ دو الفاظ کا مرکب ہے رینالہ+خورد یعنی "چھوٹے جنگلات کی ماں" یہاں ایک خاص جھاڑیوں کے جنگل ہوا کرتے تھے جن کے قد چھوٹے ہوتے تھے۔یہ جھاڑیاں گول سائز میں بڑی آج بھی پرانے قبرستان یا غیر آباد علاقوں میں موجود ہے۔
اب آتے ہیں رینالہ خورد کے پرانے نام ملیانوالہ کی طرف۔






"بیری جسے پنجابی میں مَلی یا مَلے بھی کہتے ہیں اسی وجہ سے اس جگہ کا نام ملیانوالہ پڑ گیا۔"کہتے ہیں کہ یہاں بیری کے درختوں کی بہتات تھی۔ اور بعض لوگوں کے کہنے کے مطابق "ملے" ایک الگ درخت ہے جو کثرت سے اس علاقے میں موجود تھا جس کی وجہ سے اس کا نام ملیانوالا مشہور ہو گیا۔"






مگر میں نے ایسا نہیں پایا۔کیا آپ نے یہاں بیری کے درخت دیکھے؟جواب نہیں۔ملیانوالہ اصل میں ڈسکہ سیالکوٹ کے نزدیک واقع ہے۔آپ گوگل پر چیک کر سکتے ہیں۔یہ نام وہاں سے ہجرت کر کے آئے لوگوں نے اپنے علاقے سے محبت کے طور پر رکھا تھا۔سیالکوٹ کے آباد کار جب رینالہ میں آئے یا آپ یہ کہہ لیں کے انگریزی لفظ کی ادائیگی میں مشکلات کی وجہ سے شاٹ ٹرم لفظ"اے تے اپنے ملیانوالہ ورگا اے" کی بات کے ساتھ اس کا دوسرا نام ملیانوالہ پڑ گیا۔






ان سب مشاہدات اور ریسرچ کے بعد ثابت ہوتا ہے کہ "رینالہ خورد" یعنی "چھوٹے جنگلات کی ماں" چھوٹے قد جھاڑیوں کی وجہ سے رکھا گیا۔کرنل ورنلر کی بیٹی کے نام پر نہیں رکھا گیا۔ "ملیانوالہ" بیری جسے پنجابی میں مَلی یا مَلے کی وجہ سے نہیں بلکہ ڈسکہ سیالکوٹ سے ہجرت کرنے والوں نے اپنے علاقے کی یاد میں رکھا۔






رینالہ خورد شہر کی آبادی 72 ہزار کے قریب ہے شہر کی دو یونین کونسلز ہیں اور رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 35 ہزار ہے۔
کرنل ورنلر نے سنہ 1913 میں رینالہ خورد میں پانچ ہزار ایکڑ زمین لیز پر لے کر ایک سٹڈ اسٹیٹ فارم بنایا جہاں گھوڑوں کی افزائش، جانوروں کے لیے چارہ اور ڈیری مصنوعات تیار کی جاتی تھیں۔





قیام پاکستان کے بعد فوج کے پاس ہے جو کہ اب بھی موجود ہے جہاں اعلیٰ نسل کے گھوڑوں کی افزائش ہوتی ہے اور یہاں کے گھوڑے بین الاقوامی ڈربی ریس میں کئی بار جیت کر رینالہ خورد کا نام روشن کر چکے ہیں۔
سنہ 1924 میں بننے والی نہر لوئر باری دو آب جو کہ 12 لاکھ ایکڑ زرعی رقبہ کو سیراب کرتی ہے جس میں رینالہ خورد کا 60 ہزار ایکڑ سے زائد زرعی رقبہ بھی شامل ہے۔





رینالہ خورد میں نہر لوئر باری دوآب سے چھوٹی بڑی آٹھ نہریں نکلتی ہیں جو یہاں کی زرعی زمینوں کو سیراب کرتی ہیں۔ نہر لوئر باری دو آب کے ایک طرف رینالہ خورد شہر آباد ہے اور دوسری طرف سٹیٹ ہے جسے میم سٹیٹ کہا جاتا ہے۔ 1913 میں اس میم نے اپنی سٹیٹ میں لکڑی کاعالیشان بنگلہ بھی تعمیر کروایا تھا جو آج بھی اپنی خوبصورتی کی مثال ہے۔
رینالہ خورد کا مچلز فروٹ فارم جو کہ دنیا کی بڑی فوڈ کمپنیوں میں شمار ہوتا ہے، اسے دو انگریز بھائیوں جنہیں مچلزبرادرز کہا جاتا تھا نے 1933 میں قائم کیا تھا۔





مچلز کارخانے کے ساتھ عیسائی مشنری کی طرف سے 1923 میں بنایا جانے والا خواتین کی سلائی کڑھائی کا فلاحی ادارہ بنایا جو اب فاطمہ ڈسپنسری کے نام سے موجود ہے جس کی نگرانی ایک انگریز خاتون کرتی ہیں۔

سنہ 1923 میں ہی مچلز کارخانے کی ایک مربع زمین پر ایک کانونٹ گرلز سکول اور چرچ بھی بنایا گیا تھا جو آج بھی موجود ہے۔ 

Post a Comment

0 Comments