مزار حضرت سخی حافظ حیاتؒ

مزار حضرت سخی حافظ حیاتؒ





مزار حضرت سخی حافظ حیاتؒ
گجرات سے ذرا ہٹ کر شمال مشرق کی جانب ایک صوفی سخی حافظ حیات رحمۃ اللہ علیہ جو وہاں علم و رو حانی تربیت کا چراغ روشن کیے ہوۓ تھے






روایت ہے بادشاہ جہانگیر کا لشکر گزر رہا تھا اور خوراک و رسد کی کمی کا شکار تھا
سخی حضرت حافظ حیات نے بادشاہ کے لشکر کو خوراک کی ترسیل کی اور یوں بدلے میں بادشا ہ نے کئی ایکڑز زمین جو صوفی حافظ حیات کی درسگاہ کے ساتھ تھی عطا کر دی کہ اس زمین کی آمدن سے حافظ صاحب درگا ہ و درسگاہ کا انتظام بہتر طریقے سے چلا سکے ۔






حضرت حافظ حیاتؒ دہلی سے وزیرآباد اس وقت کے ولی حضرت عبدالباقیؒ سے فیض یاب ہونے آئے تھے۔ انہوں نے آپ کی مناسب تربیت فرما کر آپ کو دریائے چناب (چندر بھاگا ) کے دائیں کنارے کے اوپری علاقے میں فیض تقسیم کرنے کی اجازت دی جہاں حافظ صاحب نے اسلام کی تبلیغ اور روحانیت کی تعلیم دی اور لوگوں کو ایک اللہ کی طرف بلایا آپ کی پوری زندگی اشاعت اسلام اور اطاعت رسولﷺ میں گزری آپ اپنے وقت کے بہت نامور بزگوں میں سے تھے آپ روحانیت کا سر چشمہ تھے جنہوں نے جنگل میں جل تھل کر دی تھی لوگوں کو دین کی طرف راغب کیا






حافظ صاحب کی وفات کے بعد انہیں انہی کی جاگیر میں دفن کیا گیا اور وہاں ایک مزار اور مسجد کی تعمیر بھی کی گٸ
اور آج حافظ صاحب کی یہ جاگیر یونیورسٹی آف گجرات کا کیمپس ہے اور اس کیمپس کا نام بھی حافظ حیات کیمپس کے نام پہ رکھا گیا ہے





نانک شاہی اینٹوں سے بنا مزار اور اس کا بیرونی فرش مغل فن تعمیر کا عکاس ہے اب چیونکہ یہ دربار کیمپس کے اندر آگیا ہے جس سے بہت سے لوگوں کا دربار پہ آنا کم ہو گیا ہے





لیکن ایک فاٸدہ وہ یہ ہوا کی کیمپس کے اندر آنے کی وجہ سے اس کی حالت اچھی ہے اس کی مناسب دیکھ بھال ہوتی ہے اس کے علاوہ مسجد درسگاہ اور ایک مغل طرز کی عمارت کافی بہتر حالت میں موجود ہے جو شائدحافظ صاحب بطور لنگر خانہ کے استعمال کرنے تھے۔ 

Post a Comment

0 Comments