اہرام مصر Egyptian pyramids

اہرام مصر Egyptian pyramids

اہرام مصر
اج سے 4500 سال پہلے مصر میں ایک ایسا عجوبہ بنایا گیا جس دیکھ کر اج بھی لوگ حیران ہے۔147 میٹر بلند یہ احرام 4000 سال تک کی سب سے بڑی انسانی کارنامہ رہا۔ اس میں اتنی بڑی پتھروں کا استعمال ہو کہ ایک اہرام کا مجموعی وزن 600 لاکھ ٹن ہے۔ اگر دور حاضر سے موزانہ کرین تو اج کے دور کی سب سے بڑی عمارت برج خلیفہ کی مجموعی وزن صرف 50 لاکھ ٹن ہے۔ لیکن حریت کی بات یہ ہے کہ اسکو بنایا کیسے گیا؟ اس دور میں نہ کرین نہ بلڈوزر اور نہ ہی کوئی ٹیکنولوجی یہاں تک کہ اس دور میں پائیوں کا بھی استعمال نہیں ہوتا تھا۔لیکن اس دور کے انسانوں نے اسکو کر کے دیکھایا 4500 سال گزرنے کے باوجود ابھی یہ کھڑا ہے۔




یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کی احرام مصر کو 2560 بی سی میں بنایا گیا تھا۔ احرام مضر فرعون خوفو نے بنایا تھا جس نے تقریباً مصر پر 23-60 سال حکومت کی۔احرام مصر نیل ندی کے قریب واقع ہے۔ ایک اندازے کے مطابق تقریبا 120 کے قریب اہرام موجود ہے جس کو مخلتف فرعونوں نے بنایا لیکن وہ سارے یا تو بلکل مٹ چکے ہیں یا ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ لیکن یہ تین احرام ابھی تک سہی سلامت موجود ہیں۔ ان تینوں احرام میں سے سب بڑی احرام غیزا ہے جس کو خوفو نے بنایا اور اسکے ساتھ جو دوسری احرام ہے اسکو خوفو کے بیٹے خافرے نے بنایا اور جو تیسری احران ہے اسکو خافرے کے بیٹے مینکورے نے بنایا۔ ان کو مقبرے کے مقصد کے لئے بنایا گیا تھا مصر کے فرعون مرنے کے بعد والی زندگی پر یقین رکھتے تھے ان کا ماننا تھا کی ہماری روح وہاں جا کے سزا اور جزا کا سامنا کرنا پرھے گا اور وہاں ہمیشہ زندہ رہے گا اور اسی ابدی زندگی کے لئے فرعون اپنے زندہ ہوتے ہوئے احرام کے اندر سونے کی کرسی اور جواہرات کھانے کی چیزیں رکھتے تھے اور بعد میں جب وہ مرتے تھے تو اسکی لاش کو کوفن کے ساتھ احرام کے اندر رکھا جاتا تھا۔ بعد میں آرکیالوجسٹ غزا کے اندر گئے تو انکو وہاں سے خالی کوفن اور لکڑی ملے۔ اصل میں سونے کی چیزیں اور لاش وہاں سے وقت کے ساتھ چوری ہوگئی تھی۔




لیکن کچھ لوگ اپنی الگ نظریات پیش کرتے ہیں کہ اہرام مصر بجلی بنانے کے لئے استعمال ہوتا تھا لیکن سائنسدانوں کے مطابق یہ بلکل غلط ہے کیونکہ اگر اس وقت کے اتنے ایڈوانس تھے کہ بجلی پیدا کرتے تھے تو ابھی انکے کچھ نمونے دریافت ہو جانا چاہیے تھا۔ اسطرح کے کونسپریرسی نظریات تب جنم لیتے ہیں جب ہمارے پاس ٹھوس شواہت نہیں ہوتے۔ لیکن بات پھر وہی ہے کہ ان کو اتنی پرفکٹ کس طرح بنایا گیا؟ اس میں استعمال ہونے والی ایک پتھر کی وزن 4 ٹن سے 80 ٹن کے قریب تھیں ۔ تو انکو ایک کے اوپر ایک اتنی ضفائی کے ساتھ کس طرح رکھا گیا؟ اور ان پتھر ان پتھروں کو اتنی ضفائی کے ساتھ کس طرح کاٹا گیا؟ اور بھی حیرت کی بات یہ ہے کہ اسکو صرف کے اندر بنایا گیا۔



ہماری یہ غلط فہمی ہے کہ اسکو نوکر یا غلاموں نے بنایا اور ان پر ظلم کرتے تھے کھانا نہیں دیتے تھے لیکن یہ بات غلط ہے۔احرام کو بنانے کیلئے ہائی سلکلڈ لوگوں کو لایا گیا اور انکو بہتر کھانا کھانے کو دیتے تھے۔ احرام میں استعمال ہونے والے پتھر کو 800 کلومیٹر دور سے لاتے تھے انکو کاٹنے کے لئے کاپر کے اوزار استعمال کرتے تھے اور جو سخت پتھر تھے انکے درمیان سراخ ڈھونڈے تھے اور گیلی لکڑی ان سوراخوں میں لگاتے جس سے پتھر خود ٹوٹ جاتے۔ پھر ان پتھروں کا لاتے کیسے تھے؟ تو موثر تھیوری یہ ہے کہ ان لوگوں نے ندی پر تیرنے کے لئے ایک کشتی نما کچھ بنایا تھا جسے ہم بلتی میں 'زخ' کہتے ہیں۔ ان پتھروں کو انے اوپر رکھ کے ندی کے سہارے لاتے تھےجب وہ ندی کے کنارے پہنچتے تھے توہ گیلی لکڑی پر رکھ کے کہنچتے تھے کیونکہ پانی کی وجہ سے فرکشن کم ہوتے اور اسانی سے اگے برھتے تھے ۔ تو پھر ان پتھروں کو کیسے ایک کے اوپر ایک رکھا گیا ؟ تو اسکو لے کے بھی کئی تھیورس ہیں 2015 میں آرکیالوجسٹ نے ایک 4500 سال پرانا ریمپ کھوجا انک کے مطابق احرام مصر بناتے وقت سلوپ ریمپ بنایا گیا اور پتھر اسی سلوپ کے ذریعے ایک دوسرے کے اوپر رکھتے جب تھورا انچا ہوتا تو سلوپ کو بھی اگے برھاتے۔ لیکن حیرانی کے بات یہ تھی کہ یہ صرف 20 سال کے اندر بنایا گیا اگر ہر تین منٹ بعد ایک پتھر کو رکھتے تب جا کے یہ 20 سال میں مکمل ہوتا۔ لیکن اس دور میں یہ بلکل بھی ممکن نہیں کی اتنی تیزی سے کام کرے۔ تو پھر سے جا کے کونسپریرسی نظریات لائے گے کہ انکو خلائی مخلوق نے بنایا لیکن تمام نظریات سائنس کے منافی ہیں۔



Post a Comment

0 Comments