چھچھ باٶلی ہٹیاں حضرو Chhach Baoli Hattians Hazro

چھچھ باٶلی ہٹیاں حضرو Chhach Baoli Hattians Hazro

چھچھ باٶلی ہٹیاں حضرو
جی ٹی روڈ کے پر موجود باولی۔
تحصیل حضرو ضلع اٹک




باولی اردو اور ہندی میں سیڑھی والے کنویں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
شیر شاہ سوری نے شاہراہ شیر شاہ سوری ( جی ٹی روڈ اور جرنیلی سڑک ) اور دیگر مقامات پر کافی باؤلیاں بنوائیں ان میں ہاتھی اور گھوڑے بھی اتر سکتے تھے بعض باؤلیوں میں زیر زمین کئی کلومیٹر خفیہ راستے بھی ملتے ہیں ۔




عمومی طور پر تاریخی عمارتوں کے احاطے میں سیڑھیوں والے کنویں " باولیاں " ( stepwell ) ضروری ہوتی تھیں۔ شروع شروع میں تو یہ تعمیری کاموں میں استعمال ہوتی تھیں بعد میں تفریح اور آرام گاہ کے بطور مستقل موجود رہتی تھیں۔





باؤلی کی دو قسمیں ہیں شمالی باؤلی اور مغربی باؤلی
کچھ باٶلیوں کا زکر پہلے کی پوسٹوں میں ہو چکا ہے باقیوں کا بھی ساتھ ساتھ ہوتا رہے گا
ابھی پاکستان میں کچھ باولیاں باقی ہیں مثلاً لوسر باؤلی ( واہ کینٹ ) ، ہٹیاں ( چھچھ ) ضلع اٹک اور قلعہ روہتاس (جہلم) میں. یہ ایک بڑا سا کنواں ہوتا ہے جس میں پانی کی سطح تک سیڑھیوں کے ذریعے پہنج سکتے ہیں. اس میں ارد گرد راہداریاں اور کمرے بنے ہوتے ہیں جو شدید گرمی میں بھی بہت ٹھنڈے رہتے ہیں. امراء وہاں اپنے دفتر اور آرام کرتے تھے اور یوں تپتی دوپہریں ٹھنڈے پانی کے پہلو میں بیٹھ کر گزار دیتے تھے پاک ہند میں موجود باٶلیاں مغل دور شیر شاہ سوری کے دور کی ہیں جن کو مختلف ادوار میں لوگوں کی پانی کی مشکلات کو دور کرنے کے لیے بنوایا جاتا رہا کچھ باٶلیاں آج بھی قاٸم ہیں کچھ خستہ حالت میں ہیں کچھ پہ کام بھی جاری ہے تاکہ ان کی حالت کو بہتر کیا جا سکے کچھ ابھی بھی توجہ کی منتظر ہیں جیسے کے بہت ست قلعے اور دیگر تاریخی عارتیں بلخصوص روہی چولستان کی تاریخی عمارتیں۔

Post a Comment

0 Comments