جہلم

جہلم

 جہلم

جنگجوٶں اور شہیدوں کی سرزمین
دریا جہلم کے کنارے آباد خوبصورت تاریخی شہر جس کی تاریخ قبل از مسیح سے پہلے کی ہے کہتے ہیں سکندر اعظم اپنی فتوحات کے دوران یہاں پہنچا تو اس نے دریا کے کنارے اپنا پرچم نصب کیا اور اس جگہ کا نام ۔جاۓ الم۔ رکھا یعنی ۔پرچم کی جگہ۔اور یہ نام رفتہ رفتہ جہلم میں بدل گیا۔ جس جگہ اس نے اپنا پرچم نصب کیا وہ جگہ اب بھی آباد ہے اور۔ دارا پور ۔ کے نام سے معروف ہے جو بجوالہ کلاں کے نزدیک پنڈدادن خان روڈ پر واقع ہے۔ اسی مقام سے آگے۔دلاور ۔ کا تاریخی گاؤں ہے جہاں مؤرخین کے مطابق سکندر اعظم کے بسائے ہوئے شہر بوکفالیہ کے آثار ہیں۔بحوالہ۔ڈسٹرکٹ گزٹیئر ۔تذکرۂ جہلم، صوفی محمد الدین زارؔ.
علامہ عبدالطیف قادری کے مطابق ایک اور روایت صحابی رسولﷺ حضرت سعد بن ابی وقاص 2 کے بھائی حضرت سعید بن ابی وقاص 2 کو دیگر صحابہ کرامؓ کے ساتھ صوبہ سنکیانگ (چین )میں تبلیغ ِ اسلام کے لئے بھیجا گیا۔ وہ سفر کی منازل طے کرتے ہوئے جب جہلم شہر کے سامنے پہنچے تو چاند پوری آب و تاب سے چمک رہا تھا۔اس کی چاندنی میں انھوں نے اس شہر کا عکس دریا کے جھلملاتے پانی کی سفید چادر پر دیکھا تو بے ساختہ فرمایا۔ھَذا جھِیْلُم ۔اور پھر ان کے یہ الفاظ امر ہوگئے اور ان الفاظ نے اس جگہ کو’’جہلم ‘‘ کا نام دے دیا۔
جہلم کے نام کے بارے میں مؤرخین کی مختلف آراء ہیں۔ایک یہ بھی ہے کہ جہلم کا نام پہلے۔جلہم ۔ تھا۔جل۔ کا مطلب پانی اور۔ ہم ۔کا مطلب ٹھنڈا ور میٹھا ہے جلہم سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔
ایک حیرت انگیز بات یہ بھی ہے کہ انگریزی میں جہلم کے ہجے’’جہلم ‘‘ نہیں بلکہ’’جھیلم ‘‘ ہیں یعنیJhelumجبکہ جہلم کے ہجےJehlum ہونے چاہئیں۔
(ڈسٹرکٹ گزٹیئر جہلم)
احمد شاہ ابدالی کی ڈائری میں جہلم کو’’ جھیلم ‘‘ اور کھاریاں کو’’خاریان ‘‘لکھا گیا ہے۔
(قلمی ڈائری مملوکہ پروفیسر احمد حسین قریشی قلعداری)
ایک روایت یہ بھی ہے کہ’’جہلم ‘‘ یونانی زبان میں ایک چھوٹے نیزہ نما ہتھیار کو کہا جاتا ہے اور چونکہ یونانی سپاہیوں نے راجہ پورس کا مقابلہ انہی نیزوں سے کیا تھا اس لئے اس مقام کا نام’’جہلم ‘‘ ہوگیا۔
(تذکرۂ جہلم، صوفی محمد الدین زارؔ)۔
جہلم صوبہ پنجاب کا ایک اہم تاریخی شہر ہے۔ دریائے جہلم اور جی ٹی روڈ کے سنگم پر واقع ہے۔ دریا کے دوسرى طرف سرائے عالمگير نام کا قصبہ واقع ہے۔جو مغلیہ دور کی یاد دلاتی ہے۔بابر ہمایوں اکبر جہانگیر بادشاہ الہند شیر شاہ سوری کے روٹ جرنیلی سڑک پر واقعہ سراۓ عالمگیر اپنی ایک پہچان رکھتا ہے
1849ء میں برطانوی فوج پنجاب میں داخل ہوئی اور یوں جہلم ان کی عمل داری میں آگیا۔
انگریز سے پہلے اس کا صدر مقام پنڈدادنخان تھا۔ اور 1850 تک ضلع پنڈدادن خان لکھا جاتا تھا چنانچہ انگریز سرکار 1 اگست 1850 میں صدر مقام تبدیل کر کے جہلم کو صدر مقام مقرر کیا۔
جہاں ملٹری کالج جہلم واقع ہے۔ جسے برٹش دور حکومت میں قائم کیا گیا بر ٹش دور حکومت1860 میں جہلم کے عین وسط میں ایک چرچ بھی قائم کیا گیا جی ٹی روڈ ان دونوں آبادیوں سے گذرتا ہے۔ جہلم کی اہم مقامات میں تاریخی قلعہ رہتاس ٹلہ جوگیاں سالٹ رینج اور منگلا بند ہیں۔ یہاں ایک گولف کھیلنے کا میدان بھی ہے جہاں قومی گولف ٹورنامنٹ منعقد ہوتے ہیں۔ جہلم کے لوگ فوج کی ملازمت کو ترجیح دیتے ہیں۔
برطانوی دور میں جہلم میں وسیع پیمانے پر تبدیلیاں کیں گئی یہاں ایک بہت بڑی چھاونی تعمیر کی گئی۔ اس کے ساتھ ایک بہت بڑا ہسپتال بھی تھا۔ 1873ء میں تاریخی ریلوے پل دریائے جہلم پر بنایا گیا،
قیام پاکستان کے بعد شہر کی ہندو آبادی بھارت چلی گئی اور مہاجرین ان کی جگہ آباد ہو گئے۔ روہتاس قلعہ اپنی تاریخ اور ثقافت کے ساتھ پوری بقإ کے ساتھ موجود ہے اس کہ علاوہ ٹلہ جوگیاں اور قلعہ نندنا بھی ضلع جہلم کا حصہ ہیں وہی قلعہ نندنا جہاں البیرونی نے بیٹھ کر زمین کی ساخت معلوم کی
یہ ایک پررونق شہر ہے اور لوگ انتہاٸی میٹھا لہجہ رکھتے ہیں
اب جہلم ایک بڑے اور ترقی یافتہ شہر ہونے کی پہچان رکھتا ہے 1997 کی مردم شماری میں شہر کی آبادی تقریباً 15 لاکھ نفوس پر مشتمل تھی اس کا رقبہ 22.5 کلومیٹر ہے
جہلم کا شہر اس وقت دریائے جہلم کے مغربی کنارے پر واقع ہے جب کہ پہلے دور میں یہ شہر دریا کے مشرقی کنارے پر تھا جہاں اس وقت سرائے عالمگیر آباد ہے اور دریائے جہلم کے کنارے کی آبادی آج بھی ’’ پرانی جہلم‘‘ کے نام سے پکاری اور لکھی جاتی ہے۔ جہلم کا علاقہ کھاریاں کی پبی تک پھیلا ہوا تھا اور میرپور بھی اس کی حدود میں تھا جسے بعد ازاں گلاب سنگھ کو دے کر کشمیر کا حصہ بنا دیا گیا۔ اس کا ایک بڑا ثبوت پتن گٹالی یا گٹالیاں ہے جو اس دور میں دریا سے پار تھا اور پتن اور جہلم کے درمیان دریا حائل تھا۔ اس سے آگے کھڑی شریف کا علاقہ تھا اور عارف کھڑی اسی وجہ ’’ میاں محمد بخش جہلمی‘‘ کہلاتے تھے۔
یہ ضلع اضلاع راولپنڈی(ڈویژن) میں ہے اور لاہور سے 102 میل کے فاصلہ پر شمال و غرب واقع ہے۔

Post a Comment

0 Comments