کوھستان

کوھستان

 کوھستان

کوہستان ہزارہ ڈویژن کا پانچواں ضلع اور خیبر پختونخوا کا آخری ضلع ہے جو گلگت بلتستان کے ساتھ جا ملتا ہے جسے شمالی علاقہ جات یعنی گلگت بلتستان کا دروازہ بھی کھا جاتا ھے۔
اب اسے تین ضلعوں میں تقسیم کردیا ہے۔
لوئر کوہستان،کولئ پالس کوہستان اور ضلع اپر کوہستان کے ناموں سے سرکاری کاغذات میں شامل کیا گیا ہے
زیادہ علاقہ پہاڑی ہے لیکن وادیوں کے اندر خوبصورت درے ہیں جن تک سڑکیں نہ ہونے کی وجہ سے رسائی مشکل ہے۔سوپٹ ویلی کوہستان جو کہ جالکوٹ میں واقع ھے جسے چھپی ہوئی جنت بھی کہا جاتا ہے جو اپنے سینے پر خوبصورت ترین جھیلیں،سرسبز و شاداب میدان لئے ہوے سیاح کا منتظر ہے۔جھیلوں میں بہترین ٹراوٹ فیش بہت زیادہ مقدار میں دستیاب ھے۔
کوہستان کے ایک وسیع رقبہ پردیودار جیسے قیمتی گھنے جنگلات ہیں۔
ہری بھری جڑی بوٹیاں اور چرند پرند ہیں۔
یہاں سے بڑی مقدار میں اخروٹ اور چلغوزہ پورے پاکستان میں پہنچایا جاتا ہے
آج کل لوگ چلغوزوں سے کافی آمدن حاصل کر کے گزر بسر کرتے ہیں۔
یہاں کے لوگ سادہ ، وفادار اور محنت کش ہیں۔
شلوار قمیص اور مخصوص قسم کی ٹوپی پکول زیب تن کرتے ہیں۔
سادہ خوراک کھاتے ہیں۔
کھیتی باڑی ،ٹمبر مال مویشی پالنا یہاں کا بڑا ذریعہ آمدن رہا ہے۔اب تعلیم کا رجحان کافی بڑھ رہا ہے اور ملازمتوں کے دروازے بھی کھلنا شروع ہو گئے ہیں۔
لوگ مذہبی رجحان رکھتے ہیں اور سختی سے مزہب پہ قاٸم ہیں اور اپنی روایات اور رسم و رواج کے بڑے پابند ہیں۔یہاں آج بھی سب فیصلے قوم قبیلے کے بڑے اور متعبر افراد کرتے ہیں اور ہر فیصلے کو من و عن تسلیم کیا جاتا ہے
مورخین کا ماننا ہے کہ کوہستانی نسلاً آریائی ہیں اور ایک ہزار سال قبل مسیح آکر اباسین کے آرپار آباد ہوگئے تھے۔
شروع شروع میں شکار ذریعہ معاش تھا لیکں جلد زراعت ذریعہ معاش بنا دیا۔
کوہستان میں ذات پات کو نمایاں مقام حاصل ہے یہاں کے قبائل ذات پات کے بندھنوں میں جکڑے ہوے ہیں۔
بڑے خیل کے بعد چھوٹے اور ذیلی خیل ہیں۔
لیکن اس نظام میں بنیادی تین بڑے گروہ ہیں۔
جیسے اُولسے، استانہ اور قصبی۔
کوہستانی زبان کے اپنے بھی کئی لہجے ہیں۔
پٹن اور سیو والوں کا لہجہ دوبیر اور کندیا والوں سے
مختلف ہے۔
اسی طرح بنکڈ ، جیجال اور کیال کا لہجہ بھی مختلف ہے۔
اسی طرح جلکوٹ اور پالس والوں کا لہجہ مداخیل ۔کولئی سازین اور ھربن والوں سے مختلف ہے۔
اباسین کوہستان اپنی خوبصورت وادیوں کے ساتھ ساتھ اپنی خوبصورت بولیوں اور لہجوں کی وجہ سے بھی مشہور ھے۔
نوٹ ۔ان کا روایات ثقافت پہ کوٸی سمجھوتہ نہیں ہے سیاحوں کو بھی چاہیے علاقے کی رسم و رواج اور ثقافت کے مطابق اس علاقے کا وزٹ کریں اور ان لوگوں کی ملنساری اور مہمان نوازی کا بھرپور لطف اٹھاٸیں ۔
انتہاٸی سادہ اور ثقافت کا پابند یہ علاقہ اپنا ثقافتی اور سیاحتی ثانی نہیں رکھتا یہاں کی خوبصورتی اپنی مثال آپ ہے تھوڑی سی حومتی توجہ اس علاقے کے لیے بہت مفید ثابت ہو سکتی ہے۔

Post a Comment

0 Comments