میاں غلام شاہ کلہوڑو Mian Ghulam Shah Kalhoro

میاں غلام شاہ کلہوڑو Mian Ghulam Shah Kalhoro

میاں غلام شاہ کلہوڑو
جنہوں نے بھاولپور کے عباسی نواب مبارک خان کی مدد سے 1758 میں سندھ پہ اپنی حکومت قائم کی










ان کے دورحکومت میں انہوں نے سندھ میں بے شمار تعمیراتی کام کرائے جس کی وجہ سے سندھ کی تاریخ میں وہ ’’سندھ کے شاہ جہاں‘‘ کے لقب سے معروف ہوئے۔ انہوں نے حیدرآباد شہربسا کر اس میں اپنی رہائش کے لیے پکا قلعہ تعمیر کروایا جب کہ تقریباً نصف میل کے فاصلے پر چکنی مٹی سے کچا قلعہ تعمیر کرایا۔ یہ دونوں قلعے آج بھی حیدرآباد کی پہچان ہیں۔ وہ اپنا پایہ تخت خداّباد سے حیدرآباد لے آئے۔ ٹھٹھہ کے مقام پر انہوں نے شاہ بندر کی بندرگاہ بنوائی جو تجارتی سامان کی نقل و حمل کا بہترین ذریعہ بن گئی۔











میاں غلام شاہ کلہوڑو نے سندھ میں پہلی فلاحی مملکت کا تصور پیش کیا۔ ان کا ایک کارنامہ دریائے سندھ کا رخ موڑ کر سندھ کی بنجر زمینوں کو قابل کاشت بنانا تھا۔ بے زمین کسانوں کو چھوٹے قطعہ اراضی مفت تقسیم کیے گئے تاکہ وہ کاشت کاری کرکے اپنے اہل خانہ کا پیٹ پال سکیں۔رعایا پر ان کی استطاعت کے مطابق محصولات عائد کیے جاتے تھے۔غلام شاہ کلہوڑو کو قلعے، مساجد اور بزرگوں کے مزارات کی تعمیر کا بہت شوق تھا۔ انہوں نے اپنے سابق دارالحکومت ،خدا آباد میں ایک خوبصورت مسجد اوربلند وبالا مقام پر میاں یار محمد کا مزار تعمیر کروایاکے دور سندھ علم کی روشنی سے منور ہوا۔ ٹھٹھہ علم و فن کا گہوارہ تھا، صوفی شاعر شاہ عبدالطیف بھٹائی اور مخدوم محمد ھاشم ٹھٹھوی کا شمار اسی دور کے عالم و فضلا ء میں ہوتا ہے ۔











ان کی وفات حیدرآباد شہر میں فالج کے مرض کی وجہ سے ہوئی۔ ان کی تدفین حیدرآباد میں ہی کی گئی۔ اسینرل جیل حیدرآباد کے سامنے ان کا پرشکوہ مزار ہے جس کے بالمقابل کلہوڑا کالونی واقع ہے جس میں ان کے خاندان کے افراد آج بھی رہائش پذیر ہیں۔ 

Post a Comment

0 Comments