فاختہ

فاختہ

فاختہ
پنڈک، قمری، سُرخی مائل خاکستری رنگ کا کبوتر سے قدرے چھوٹا پرندہ جس کی گردن میں کالی دھاری ہوتی ہے ان کا تعلق فیملی کولمبیڈے اور آرڈر کولمبیفورمس سے ہے۔ کبوتر ایک جرمنی کا لفظ ہے جس سے مراد پرندے کی غوطہ خور اُڑان ہے۔انکے 42 جینس اور 310 انوع ہیں۔
ان کا جسم کبوتر کے مقابلے میں چھوٹا اور دبلا ہوتا ہےالبتہ ان کی گردن کبوتر کی طرح چھوٹی اور چونچ پتلی اور چھوٹی ہوتی ہے۔ ان کی خوراک میں بیج، پھل اور پودے شامل ہیں۔ پاکستان میں فاختہ کی سات اقسام پائی جاتی ہیں جن میں
مغربی فاختہ۔European turtle dove
ہندوستانی سرخ فاختہ۔Oriental turtle dove
ہندوستانی چھوٹی فاختہ۔Laughing dove
ہندوستانی چینی فاختہ۔Spotted dove
سرخ حلقہ دار فاختہ۔Red collared dove
مغربی حلقہ دار فاختہ۔Eurasian collared dove
Common emerald dove_سبز فاختہ





مادہ فاختہ ایک وقت میں دو انڈے دیتی ہے۔ نر اور مادہ دونوں باری باری اس کو سیتے ہیں، اور تقریباً اٹھائیس دنوں میں ان انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں۔ فاختہ کے گلے میں ایک تھیلی سی ہوتی ہے جسے پوٹا کہا جاتا ہے، جس سے (crop's milk)نکلتا ہے جو کہ ایک دودھیا رطوبت ہے۔ یہ غذا کو مخصوص دودھ نما سیال مادہ میں تبدیل کرتا رہتا ہے جس کے ذریعے نر اور مادہ دونوں اپنے بچوں کو بذریعہ چونچ غذا فراہم کرتے ہیں۔






فاختہ کو دنیا بھر میں "امن کی علامت" کے طور پہ جانا جاتا ہے۔ فاختہ کی مختلف اقسام دنیا کے تقریباً ہر حصے میں پائی جاتی ہیں مگر اس کا آبائی علاقہ اندومالیا اور آسٹریلیا کے میدان ہیں۔ یہ صحراوں کے علاوہ پوری دنیا میں ہر جگہ عام طور پہ پائے جاتے ہیں۔







یہ بیجوں کو منتشر کرتے ہیں اور پھولوں کی پولی نیشن میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
فاختہ کو زمانہِ قدیم سے مذہبی اہمیت بھی حاصل ہے، کہا جاتا ہے کہ طوفانِ نوح کے بعد نوح علیہ السّلام نے فاختہ کو کشتی سے باہر بھیج دیا، لیکن یہ اُن کے پاس واپس آگئی کیونکہ سیلاب کے پانی میں کمی نہیں آرہی تھی۔ سات دن بعد ، اُنہوں نے اسے دوبارہ بھیجا اور وہ منہ میں زیتون کی شاخ لے کر واپس آگئی، جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ زیتون کے درخت کے اگنے کے لئے پانی کافی حد تک کم ہو گیا ہے۔ جب سے اسے امن کا پیغام دینے والی سمجھا جاتا ہے۔ عیسائی مذہب میں انہیں "پاک روح" کی علامت کے طور پہ جانا جاتا ہے۔







ان کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ پانی کو چوس کے منہ میں کھینچتے ہیں اور گھونٹ کی صورت میں پیتے ہیں، انہیں باقی پرندوں کی طرح بار بار چونچ نہیں ڈبونی پڑتی۔






ان کے پَر جسم کی نسبت بڑے اور طاقتور ہوتے ہیں جن کی بدولت یہ ٹھیک اُسی جگہ سے اُڑان بھر سکتے ہیں جس جگہ یہ موجود ہوں یعنی انھیں اڑنے سے پہلے درکار فاصلے کی ضرورت نہیں ہوتی جسے باقی پرندے اُڑان سے پہلے دوڑ کر طے کرتے ہیں۔ ان کے پنکھ آسانی سے جھڑ جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اگر یہ کسی شکاری پرندے کے جھپٹے میں آ جائیں تو باآسانی اپنے پروں کو جھاڑ کر اپنا بچاؤ کر لیتے ہیں لیکن ابھی تک فاختہ یہ نہیں جان پائی کہ انسانی شکار سے تحفظ پانے کے لئے اتنا کافی نہیں ہے۔





اگرچہ یہ عام پرندوں میں شامل ہیں مگر ان کی تعداد میں شکار کی وجہ سے واضح کمی آئی ہے۔ ان کو آج معدوم ہونے کا خطرہ ہے۔ شکاریوں، مسکن کی تباہی، شکار، یا ان عوامل کے مجموعے سے تمام انواع کو خطرہ لاحق ہے۔ پاکستان میں اس معصوم پرندے کا اندھا دھند شکار کیا جارہا ہے جس سے یہ پرندے نایاب ہو رہے ہیں۔ہمیں اس پرندے کی نسل کشی کے بجائے اسکے تحفظ کے بارے میں اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ فاختہ کا غلیلوں سے بے دردی سے شکار کیا جاتا ہے جسکی وجہ سے فاختہ کے نومولود بچے خوراک نہ ملنے کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔

بغیر لائسنس شکار کرنے والے بے موسمی شکاریوں سے گزارش ہے کہ وہ محض شوق کیلئے اس پرندے پر ظلم نہ کریں۔ فاختہ جیسے خوبصورت مانوس اور معصوم پرندے پر رحم کریں۔ 

Post a Comment

0 Comments