جہانیاں

جہانیاں

جہانیاں

ضلع خانیوال کا اہم ترین شہر اور تحصیل ہے ۔ خانیوال سے جہانیاں 35 کلو میڑ کے فاصلے پر آباد ہے۔پہلے 1985 تک جہانیاں تحصیل خانیوال سے منسلک رہا۔ خانیوال کو ضلع کا درجہ ملنے کے بعد 1989 میں یہ تحصیل کی حیثیت سے نقشہ پر نمودار ہوا جو 80 چکوک اور 9 مواضعات پر مشتمل ہے








تحصیل جہانیاں کی آبادی 15 لاکھ 84 ہزار271 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کے مشرق وہاڑی، مغرب ملتان، شمال خانیوال اور جنوب میں بہاولپور ہے۔ جہانیاں کے کل رقبہ 138377 ایکڑ ہے۔ اس میں سے118261 ایکڑ آباد اور20016 ایکڑ رقبہ غیر آباد ہے۔







1905 میں لاہور سے خانیوال اور پھر خانیوال سے کراچی تک جب انگریزوں نے ریلوے لائن بچھائی تو ’’بستی پیر جہانیاں‘‘ کے قریب سے گزرنے والے اسٹیشن کا نام ’’جہانیاں ریلوے اسٹیشن‘‘ رکھ دیا گیا۔ جہانیاں ریلوے اسٹیشن1905 میں قائم ہوا۔
اوکاڑہ سے جہانیاں تک 20 میل چوڑا اور 150 میل لمبا ویران اور بنجر علاقہ دریائے بیاس اور دریائے راوی کے درمیان پڑتا تھا یہ رقبہ تقریباً 2600 مربع میل بنتا ہے اسے سیراب کرنے کے لیے ’’نہر لوئر باری دو آب‘‘ 1906 میں بننا شروع ہوئی جو 1913 میں آکر مکمل ہوئی۔







پھر جب سرسبز اور شاداب کھیت نظر آنے لگے تو فیروزپور، جالندھر، امرتسر اور گورداسپور سے زراعت پیشہ افراد نے اس جگہ کا رُخ کر لیا اور دنوں میں کھیتوں کی ہریالی نے اپنے ہونے کا احساس دلایا۔ ان فصلوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے انگریز حکومت نے 1915 میں غلہ منڈی جہانیاں بنائی۔کچھ لوگ اس شہر کو جہانیاں منڈی کے نام سے بھی جانتے ہیں۔








بستی پیر جہانیاں جہانیاں شہر سے اڑھائی کلومیٹر کے فاصلے پر خانیوال، بہاولپور روڈ پر دریائے سکھ بیاس کے کنارے ’’بستی پیر جہانیاں‘‘ آباد ہے جو مخدوم سید جہانیاں جہانگشت کے نام سے موسوم ہے جہاں موصوف نے دین کی تبلیغ کی تھی۔آثار گواہ ہیں کہ کبھی دریائے’’سکھ بیاس‘‘ کی روانیاں عروج پر تھیں۔ تاریخی حوالے شاہد ہیں کہ ’’ابن بطوطہ ‘‘ نے ملتان سے دہلی کا سفر اس جگہ سے گزر کر کیا۔ شیر شاہ سوری نے ملتان سے دہلی تک سڑک بھی اس بستی کے قریب سے گزاری جسے’’جرنیلی‘‘ سڑک کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس بستی کے اطراف میں لوگ آکر رہنا شروع ہو گئے اور یہ آبادی’’پیر جہانیاں‘‘ کہلانا شروع ہو گئی۔ جو دور رفتہ میں صرف جہانیاں کہلاتی ہے۔








زندگی کی سہولیات سے آراستہ یہ شہر بھی ترقی کی راہ پہ گامزن ہے سرسبز کھیت اور محنت کش لوگ اس کہ حسن کو نکھارتے ہیں یہاں بتاتا چلوں یہاں ایک منفرد کنواں بھی ہے جو چک 131/10 R میں موجود ہے جسے 1911 میں مقامی زمیندار نے بنایا جسے ۔پکھے والا کھوہ۔ کہتے ہیں جس کی پوسٹ پہلے تفصیل سے ہو چکی ہے۔







پیر سید مخدوم جہانیاں جہانگشتؒ کے نام پہ قاٸم یہ بستی آج ایک مکمل ترقی یافتہ شہر ہے 

Post a Comment

0 Comments