شانگلہ۔

شانگلہ۔

شانگلہ۔

سوات






شانگلہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں سطح سمندر سے 9000 فٹ اونچائی پر واقع ایک خوبصورت اور قدرتی حسن سے مالا مال سر سبز و شاداب ضلع ہے۔ خیبرپختونخوا میں خوبصورت علاقوں کی کمی نہیں بہت سے حسین وادیوں کو سیاحوں نے دنیا میں جنت قرار دیا ہے،ان وادیوں میں ایک وادی شانگلہ بھی ہے۔ شانگلہ منگورہ شہر سے 54 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔






ضلع شانگلہ کے مشرق میں ضلع بٹگرام و ضلع تور غر، مغرب میں ضلع سوات، شمال میں ضلع کوہستان جبکہ جنوب میں ضلع بونیر واقع ہے۔ وادی شانگلہ بے حد خوبصورت ہے،گھنے جنگلات، اونچے پہاڑ، آبشار اور ٹھنڈے چشموں نے قدرتی حسن کو اور بھی نکھار دیا ہے۔







وادی شانگلہ کو اللّٰہ تعالیٰ نے قدرتی وسائل سے نوازا ہے۔شانگلہ تک پہنچنے کے لیے خوازہ خیلہ تک مدین،بحرین روڈ پر ہی سفر کرنا پڑتا ہے،تاہم خوازہ خیلہ کہ مقام پر ایک سڑک سیدھی مدین بحرین اور کالام کی طرف جاتی ہے جبکہ دوسری سڑک پہاڑی راستے سے مشرق کی جانب شانگلہ ٹاپ جاتی ہے۔اس کے بعد ڈھلان شروع ہو کر الپوری کے مقام پر ختم ہو جاتی ہے۔یہ ضلع شانگلہ کا صدر مقام ہے،اور ایک خوبصورت قصبہ ہے،یہاں الپوری میں سوات یونیورسٹی برانچ،ڈگری کالج،ہائی سکول،ہسپتال ٹیلی فون ایکسچینج اور ضلعی دفاتر ہیں۔پشتو زبان کے مشہور صوفی شاعر حافظ الپورئی کا مزار بھی کوزہ الپوری کے مقام پر ہے۔جس کو ڈاکٹر عباد اللہ نے اپنے دور حکومت میں تعمیر کروایا تھا۔






الپوری سے پہلے بورڈ نامی ایک مقام آتا ہے جہاں سے ایک سڑک سیدھی الپوری کی طرف جاتی ہے جبکہ دوسری سڑک جنوب کی طرف یخ تنگے اور وادی پورن کی جانب مڑتی ہے۔یخ تنگے میں چار سے چھ ماہ تک مکمل طور پر برف پڑی رہتی ہیں،اور سخت گرمی میں بھی یہاں سردی ہوتی ہے






۔یخ تنگی سے آگے بہت ہی خوبصورت اور تاریخی علاقے ہیں، چاگم، الوچ،امنئ، چوگا اور یہاں سے آگے کابلگرام، جٹکول، گنانگر،خدنگ، چکیسر،سرکول،تالون،دندئ،میرا،بر باٹکوٹ، شنگ، بوٹیال،بشام وغیرہ آتے ہیں، بورڈ نامی جگہ سے الپوری کی طرف اسی سڑک پر خیل کوٹکے کی ایک خوبصورت آبشار آپ کو دعوتِ نظارہ دے گی۔ الپوری سے بائیں جانب ایک سڑک خوبصورت وادی لیلونئ، کنساس اور بہادر سر کی طرف جاتی ہے۔اور سیدھی سڑک پر جا کہ الپوری سے آگے بیلے بابا کا ایک خوبصورت بازار ہے۔جہاں ضروریات زندگی دستیاب ہے۔






بیلی بابا سے آگے ڈھیرئی کا ایک خوبصورت بازار ہے۔ ڈھیرئی سے آگے ایک حسین قصبہ کروڑہ آتا ہے،کروڑہ کا ایک طویل بازار ہے۔آس پاس تمام علاقوں کے لوگ اس بازار سے اشیاء کی خرید وفروخت کرتے ہیں۔ یہ بازار تاریخی حیثیت کا حامل ہے






والی سوات کے حکومت تک کروڑہ بازار شانگلہ پار کا ایک مشہور بازار ہوا کرتا تھا۔منگورہ کے بعد یہ دوسرا بڑا بازار تھا جس میں لوگ کوہستان اور دوسرے علاقوں سے پیدل اور گھوڑوں پر سفر کر کے آتے تھے کروڑہ کے مقام پر سڑک تین حصوں میں تقسیم ہوتی ہے۔یہ سڑک شمالاً کانا کی خوبصورت وادی شاہپور،داموڑئی اور اجمیر تک،جنوباً یہ سڑک خوبصورت وادی چکیسر اور مارتنگ کی جانب چلی گئی ہیں۔جبکہ مشرق کی جانب یہ سڑک شانگلہ کی مشہور شہر بشام جا کر دنیا کے آٹھویں عجوبے شاہراہِ ریشم کے ساتھ مل جاتی ہے۔بشام ضلع شانگلہ کا ایک خوبصورت اور دلکش علاقہ ہے۔جو مینگورہ شہر سے 97 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
یہاں پر آپ تاریخی دریا سندھ (اباسین) کا نظارہ بھی کرسکتے ہیں،دریا سندھ بشام سے لیکر وادی جھٹکول پھر کابلگرام اور دیدل کماچ سے ہو کر تربیلا تک جاتا ہے۔






بشام بازار ضلع شانگلہ کا سب سے بڑا تجارتی مرکز ہے۔ بشام سے ایک راستہ کوہستان سے ہوتے ہوئے گلگت اور خنجراب کی طرف جبکہ دوسرا راستہ ہزارہ ڈویژن کی طرف جاتا ہے ضلع سوات آنے والے اکثر سیاح سوات کی دل فریب وادیوں کی سیر و سیاحت کے بعد واپسی میں مالاکنڈ کے راستے کی بجائے شانگلہ سے ہوتے ہوئے بشام میں شاہراہِ ریشم کے راستے ایبٹ آباد نکل جاتے،اور اسی طرح وہ کم وقت اور کم خرچ میں ہزارہ ڈویژن کی خوبصورت وادیاں بھی دیکھ لیتے ہیں۔ہزارہ میں مانسہرہ سے براستہ بالاکوٹ،کاغان ویلی اور گڑھی حبیب اللہ سے مظفر آباد آزاد کشمیر اور پھر ایبٹ آباد سے نتھیاگلی،ایوبیہ اور مری جایا جا سکتا ہے۔









ضلع شانگلہ کئ وادیوں پر مشتمل علاقہ ہے ضلع شانگلہ اونچے پہاڑوں،تنگ دروں میں صنوبر،چیڑ،فر،پنڈرو،کیل اور دیودار کے گھنے جنگلات موجود ہیں ضلع شانگلہ کا کل رقبہ 1586 مربع کیلومیٹر ہے۔دیہی آبادی کا بڑا ذریعہ معاش زراعت ہے۔
کل قابل کاشت رقبہ 41750 ہیکٹرز ہے۔ کوٸٹہ کی طرح یہاں بھی بہت سے لوگ کوٸلہ کان میں کام کرتے ہیں وادی شانگلہ سطح سمندر سے تقریباً 2000 سے 3000 میٹر بلند ہے۔یہاں کا بلند ترین مقام کوز گنڑشال ہے جو 3440 میٹر بلند ہے اور ضلع کی انتہائی شمال میں واقع ہے۔







ضلع شانگلہ کے سیاحتی مقامات میں جھیل تخت بہرام خان، لوگے، اجمیر، کنڈاو، شومانو بانڈہ، کاپر بانڈہ، برج بانڈہ، شلخو سر، رنڑہ سر، پیر سر، بہادر سر، چنگا سر، شنہ ڈھیرئی،شانگلہ ٹاپ، یخ تنگے اور ریڈار سر زیادہ مشہور ہیں۔ انتظامی طور پر ضلع شانگلہ پانچ تحصیلوں الپوری،پوران،چکیسر،مارتنگ اور بشام پر مشتمل ہے،جبکہ آب کانا کو بھی تحصیل کا درجہ دیا گیا ہے






2017ء مردم شماری کے مطابق شانگلہ کی کل آبادی 757812 ہے۔جس میں تحصیل الپوری کی 307382،
تحصیل پورن کی 145202، تحصیل چکیسر کی 109326، تحصیل بشام کی 105890 اور تحصیل مارتونگ کی آبادی 90012 ہے۔ ضلع شانگلہ میں ٹوٹل 28 یونین کونسل اور 112 ویلج کونسل ہیں۔ جس میں 99.8 فیصد مسلم اور 0.02 فیصد پر غیر مسلم آباد ہیں۔ چکیسر اور داوت کے مقام پر قدیم یونانی اثرات دریافت ہوئی ہیں۔یہاں یہ خیال عام ہے کہ سکندر اعظم نے326 قبل مسیح میں پیر سر(دیکھو اورنس) کے مقامی لوگوں کے خلاف ایک جنگ لڑی تھی۔






تاریخی طور پر یہ مقام بدھ منڈیوں کے ساتھ ساتھ ایک چھوٹی ہندو برادری کا مسکن بھی رہا ہے 17 صدی تک شانگلہ ریاست کافرستان کا حصہ تھا۔کہا جاتا ہے کہ ڈوما نامی منگول نسل کی قوم یہاں پر قابض تھی۔جو بدھ مت کے پیروکار تھے۔ تقریباً 1655ء میں آخوند سالاک بابا، سید عبدالباقی المعروف میاں باقی بابا، آخوند صادق،دوسرے اکابرین اور پختون قبائل کی مدد سے اس علاقے کو فتح کیا گیا۔اور یہاں کے مقامی لوگ اباسین کوہستان کی طرف اور ٹیکسلا کی طرف چلے گئے بعد میں سید عبد الباقی المعروف میاں باقی بابا کی سربراہی میں اباسین کوہستان میں جہاد کیا گیا، کوہستان کے بادشاہ کاندی کو شکست دے کر وہاں کے لوگوں کو اسلام کے دائرے میں داخل کرایا گیا







یہاں پہلی مسلم حکومت اکبر شاہ کی مددسے بناٸی گٸ سید اکبر شاہ کی حکومت سوات او ہزارہ پر تھی۔پھر 1857 میں ان کی وفات کے بعد انکے فرزند سید مبارک شاہ بادشاہ بنے اور انہی کی اولاد میں یہ سلسلہ چلتا رہا ۔والی صاحب کے دور میں یہ علاقہ شانگلہ پار سے جانا جاتا تھا۔1969ء کو ریاست سوات کا پاکستان کے ساتھ الحاق ہونے کے بعد شانگلہ کو ضلع سوات کا سب ڈویژن بنایا گیا۔اور سال 1995ء میں شانگلہ کو باقاعدہ ضلع کا درجہ دیا گیا اور الپوری کو ضلع ہیڈکوارٹر بنایا گیا۔







یہاں کی عظیم بزرگ ہستیوں میں عظیم صوفی شاعر حافظ الپورئی، آخوند سالاک بابا کابلگرامی، حضرت لیونوں بابا جی المعروف کانڑ پیر صاحب، حکیم ولی اللہ المعروف مارتنگ حکیم صاحب۔ قاضی القضاء ریاست سوات سنڈاکئی ملا المعروف کوہستان مولا -مولانا خان بہادر المعروف مارتونگ باباجی، شیخ القرآن مولانا افضل خان شاپوری شامل ہیں۔







شانگلہ بے حد خوبصورت ضلع ہے جس کو دیکھنے والی کی آنکھ جم جاتی ہے اور اس کے سحر میں جکڑی جاتی ہے

اس کے کسی بھی حصے کی سیر آپ پوری زندگی نہیں بھول سکتے۔ 

Post a Comment

0 Comments