حویلی نونہال سنگھ ۔لاہور Haveli Noonhal Singh, Lahore

حویلی نونہال سنگھ ۔لاہور Haveli Noonhal Singh, Lahore

حویلی نونہال سنگھ ۔لاہور


اندرون لاہور موری دروازے میں واقع یہ حویلی رنجیت سنگھ کے پوتے اور کھڑک سنگھ کے اکلوتے بیٹے نونہال سنگھ کی ہے


کنور نونہال سنگھ 23 فروری 1821ء کو پیدا ہوا۔نونہال سنگھ نے قریباً 13 سال کی عمر میں پہلی فوجی مہم میں حصہ لیا۔شہزادے کی انتظامی قابلیت دیکھتے ہوئے اسے اٹک و پشاور کے علاقے بھی انتظام سپرد ہوئے۔ مہاراجہ کی 1839 میں وفات کے بعد نونہال سنگھ دربار کی سیاست و طاقت کے حصول کی کشمکش میں جُت گیا۔ شہزادے پر ڈوگرہ خاندان کا خاصا اثر و رسوخ تھا۔ حتیٰ کہ مورخین کا کہنا ہے کہ انہی کے زیر اثر نونہال سنگھ نے اپنے والد کھڑک سنگھ سے اقتدار چھینںے کی کوشش شروع کی۔ دراصل کھڑک سنگھ نے سلطنت کا یوں ڈوگرہ برادران کے طُفیل تمام طاقت نونہال سنگھ کو حاصل ہو گئی۔




ویسے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ نونہال سنگھ نے اپنے والد کھڑک سنگھ کو زہر دیا تھا۔ خیر کھڑک سنگھ کی وفات کے بعد نونہال سنگھ کو باقاعدہ اقتدار مل گیا۔ لیکن اس کا یہ اقتدار فقط ایک بلکہ نصف دن تک رہا۔ دراصل ہوا کچھ یوں کہ جب کھڑک سنگھ کی آخری رسومات کے بعد نونہال سنگھ قلعے لوٹا تو اچانک حضوری باغ کا جنوبی دروازہ اس پر گر گیا۔ اس حادثے کے حوالے سے مورخین میں کافی اختلاف پایا جاتا ہے۔



یہ دھیان سنگھ ڈوگرہ کی تیار کردہ سازش تھی۔ اس کے برعکس سید لطیف، کہنیالال ہندی اور مفتی غلام سرور لاہوری کا بیان ہے کہ یہ سب کسی منصوبہ بندی سے نہ ہوا۔ بلکہ سلامی کے چلائی جانے والوں توپوں سے زمین کانپ رہی تھی اور اسی کی وجہ سے اتفاقاً دروازہ گر پڑا۔ ڈاکٹر ہانگ برگ جن کو نونہال سنگھ کے زخمی ہونے کے بعد علاج کے لیے بلایا گیا تھا، ان کا بھی یہی بیان ہے ۔ نیز یہ بات بھی قابل غور ہے کہ نونہال سنگھ کے ساتھ دھیان سنگھ کا بھتیجا اودھم سنگھ بھی مارا گیا تھا۔ نیز دھیان سنگھ خود بھی اس سانحے میں زخمی ہوا تھا۔






نونہال سنگھ کی زندگی کی طرح اس کی بنائی ہوئی اس حویلی کی داستان بھی بہت دلچسپ ہے۔ بظاہر خوش نما دکھائی دینے والی یہ حویلی سیاسی کشمکش و بیشتر خون خرابوں و قتل و غارت کی گواہ اور داستانوں کی امین ہے۔ یہاں کئی اہم لوگوں کو قید بھی رکھا گیا۔






اس عالیشان حویلی کا شمار شہر لاہور کی انتہائی شاندار عمارات میں ہوتا ہے۔ یہ بے شمار کشادہ کمروں، ایوانوں اور غلام گردشوں پر مشتمل ہے۔ اس کی چھتوں کو نقش و نگار اور آئینوں سے آراستہ کیا گیا ہے اور اس میں طلائی کا کام بھی موجود ہے۔ دیواروں کو انتہائی خوبصورت اور مہارت سے شیشوں اور مصنوعی پھولوں سے بھی مزین کیا گیا ہے





حویلی اب بھی بہت اچھی حالت میں موجود ہے اور بہت سے لوگ اس حویلی کو دیکھنے آتے ہیں۔



Post a Comment

0 Comments