عشق۔ امربیل Ishq Amarbel

عشق۔ امربیل Ishq Amarbel

 عشق۔ امربیل۔



یہ لفظ عربی سے ہے اور ishq نہیں کہتے ashaqqa عشقا کہتے ہیں۔
عشقا ایک بیل ہوتی ہے اکثر گھنے جنگلات میں اور عام درختوں فصلوں پر بھی پاٸی جاتی ہے ۔جسے امر بیل۔گراس بیل۔ آکاس بیل۔اور مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے


یہ بیل کسی ایسے درخت کو ڈھوںڈتی ہے جو مکمل ہرا بھرا اور جوبن پر ہو ۔ یہ بیل اس درخت کو نیچے سے لگ جاتی ہے اور آہستہ آہستہ اس درخت کے گرد نیچے سے اوپر تک تقریباً قابض ہو جاتی



اب درخت بے چارہ روز بروز کمزور ہوتا جاتا ہے باہر سے تنا سڑ نا شروع ہوجاتا ۔۔پتے جھڑنے لگ جاتے ۔شاخیں ٹوٹ کر گرنے لگتیں اور دیکھتے ہی دیکھتے درخت کا کچھ نہیں رہتا کوئی نہیں کہہ سکتا کہ یہ وہی درخت تھا جو ابھی چند دن پہلے اتنا ہرا بھرا تھا


بس جب عشقا بیل یہ حال۔دیکھتی ہے تو درخت کو خود آرام سے چھوڑ دیتی ۔
اب miracle ہوتا ایک وہ سڑا ہوا جھڑا ہوا درخت پھر سے کونپلیں نکالنے لگتا اور اس میں زندگی دوڑنے لگتی ۔ اس کے تنے پر خوبصورت اور تازہ چھال آجاتی اور وہ پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہوجاتا


بس عشق کی بھی یہی کہانی ہے یہ انسان کے ساتھ عشقا بیل کی طرح چمٹ جاتا اور اسکا ککھ نہیں چھوڑتا ۔لیکن پھر یہی انسان ایک مضبوط محبت والا خدمت والا فرمانبردار بندہ بن کر دوبارہ زندہ ہوتا۔


محبت والو محبت بڑی نعمت ہے

Post a Comment

0 Comments