منگلا قلعہ Mangala Fort

منگلا قلعہ Mangala Fort

منگلا قلعہ





میرپور آزاد کشمیر 326 قبل مسیح میں راجہ پورورس اور سکندر اعظم کے درمیان جنگ لڑی گئی. جنگ میں راجہ پورس کو شکست ہوئی ۔اور اس کی بیٹی منگلا نے شیوک پہاڑی کی آخری چوٹی پر اپنی رہائش گاہ بنائی اور ایک جوگن بن گئی ۔بعد میں یہ جگہ منگلا قلعہ کے طور پر مشہور ہوئی۔منگلا دیوی ایک خوبصورت اور اخلاقی خاتون تھی۔ اور گانے اور نوحے گا گا کر اپنے اباواجداد کو یاد کرتی تھی۔ لوگ بہت دور دراز سے اس کو دیکھنے فیض حاصل کرنے کے لئے آتے تھے. ہزاروں اس کے پرستار جوگ بن گئے تھے. بہت دور کے مقامات سے بادشاہ اس کو دیکھنے اور فیض حاصل کرنے کے لئے آتے تھے۔ آہستہ آہستہ وہ ایک عظیم صوفی یا بزگ بن گئی“Tuesday” یعنی منگل یہ دن منگلا دیوی کے نام سےنسوب ہے





منگلا دیوی کا نام مشہور مذہبی کتاب مہابھارت میں ہے۔ جو ہندو مذہب کی قدیم کتاب ہے۔





‎مہا بھارت کا سنسکرت اور اس ک فارسی ورژن "ابو فضل" نے لکھا تھا۔ منگلا دیوی کا نام "کتاب الہند" میں بھی لکھاگیا ہے۔ “کتاب الہند” ۱۰۲۰ میں کشمیر پر ”سلطان محمود غزنوی” کے حملے کے بعد “البیرونی” جو مشہور تاریخ دان اور ریاضی دان تھا نے لکھی تھی۔ "سلطان محمود غزنوی" کے ساتھ سفر کے دوران، البیرونی نے منگلا قلعہ میں منگلا دیوی کا مجسمہ دیکھا منگلا کو ضلع میرپور میں کھڑی کے مقال میں تعمیر کیا گیا تھا کھڑی  کا پرانا نام کاری تھا. 





   منگلا ایک قدیم علاقہ ہے جو  کہ منگولہ یونانیوں کے دور میں  ابھسرا کے نام سے جانا جاتا تھا۔یہاں ریاست قائم تھی جس کا نام “کھڑی ہریالی” رکھا اور اسکا کیپیٹل منگلا قلعہ تھا۔





منگلا 1947 سے پہلے منگلا قلعہ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ “مائی منگلا گاوں” جو جہلم کے دائیں جانب واقع تھا ۔ شانتی دیوی بھی اسی گاوں میں رہتی تھیں جو 1947 میں ہندوستان چلی گئی تھیں ۔منگلا کی اہمیت جہلم دریا پر تعمیر  اپر جہلم منگلا ہیڈورکس کی وجہ سے بہت ہے جو پنجاب سے کشمیر کو جوڑتا ہے





سرائے عالمگیر سے منگلا ہیڈ وفکس تک ایک ریلوے ٹریک تھا.  1956 کے بعد یہ
ٹریک بند کر دیا گیا تھا. اب یہ جگہ منگلا ڈیم کی وجہ سے پورے پاکستان اور دنیا
میں مشہور ہے۔





Post a Comment

0 Comments