دین گڑھ قلعہ۔ Dingarh Fort.

دین گڑھ قلعہ۔ Dingarh Fort.

دین گڑھ قلعہ۔





روہی چولستان یوں تو اک پرکیف دنیا جس کی شام سہانی اور بارش میں چولستان اک خواب نگر یہاں کا رہن سہن رسم رواج اور سادہ لوح لوگ اپنی الگ ہی شان رکھتے ہیں لیکن تاریخی اعتبار سے چولستان سب سے بڑی تاریخ کا حامل یوں تو چولستان میں اگر پرانے قلعوں کی تعداد دیکھی جائے تو 29 ہے جن میں سب ہی ایک سے بڑھ کر ایک ہے وہاں موجود ایک قلعہ دین گڑھ جو شاید وقت کے ساتھ بوڑھا ہوتا جا رہا ہے اور اپنے آثار کھوتا جا رہا ہے ناخلف اولاد کی طرح توجہ سے محروم لیکن توجہ کا منتظر قلعہ دین گڑھ یزمان سے 20 کلو میٹر دور جنوب مشرق میں واقع ہے.






یہ قلعہ بہادر خان ہلانی نے 1757ء میں تعمیر کیا تھا دراصل جیسلمیر کے ایک ہندو راجہ للو نے اس مقام پرقلعہ ترہاڑ بنایا تھا دوسری روایت کے مطابق محمد معروف خان کہرانی کے بیٹے ابراہیم خان نے 1180ھ بمطابق 1845ء میں اس کی تعمیر شروع کی اور اس کے چچا زاد بھاٸی خدا بخش ولد نورمحمد خان نے اس کو مکمل کیا داخلی دروازے کے اوپر لکڑی پر کلمہ طیبہ کے علاوہ کچھ اور بھی تحریر کیا تھا۔







قلعہ کی فصیل مکانات سب گر چکے ہیں مگر اس کی بلند فصیل کے کچھ حصے عمر رفتہ کو آواز دیتے رہتے ہیں۔اس کے قریب ہی ایک انتہائی گہرا پانی کا کنواں بهی موجود ہے اور ایک واچ ٹاور بهی یہاں پر اب لگایا گیا ہے







اس سحر انگیز قلعہ کی دیکھ بھال انتہاٸی اہم ہے اور یہاں موجود دیگر قلعوں کو بھی دیکھ بھال کی اشد ضرورت ہے اور ان کو متعارف کرایا جانا بھی انتہاٸی اہم ہے تاکہ قومی ورثہ کی پہچان ہو سکے اور یہ بہترین زرمبادلہ کا باعث بھی بن سکتے ہیں مقامی آبادی کے لیے اچھا روزگار بھی مہیا ہو سکتا ہے اور دلچسپی رکھنے والے تاریخ دانوں اور سیاحوں کے لیے بھی بہترین موقعہ فراہم کیا جا سکتا ہے






Post a Comment

0 Comments