ٹوبہ ٹیک سنگھ Toba Tek Singh

ٹوبہ ٹیک سنگھ Toba Tek Singh

ٹوبہ ٹیک سنگھ






ٹوبہ پنجابی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں کنواں جس میں بارش کے پانی کو جمع کیا جاتا تھا پوٹھوہار میں اسے بن یا سر کہتے ہیں۔ اس ٹوبہ کو بشن سنگھ نے اپنی مدد سے اس مقصد کے لیئے کھدوایا تھا کیونکہ یہ جگہ ٹوبہ ٹیک سنگھ وسطی پنجاب میں ایک تجارتی گزرہ گاہ پر واقع ہونے کی وجہ سے اہم مقام تھا ان قافلوں اور ان کے جانورو کو پینے کے پانی کا مسئلہ تھا۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ نے یہ ٹوبہ بنوایا اور مٹی کے بہت سے مٹکے اپنی جیب سے خرید کر یہاں رکھے اور ان میں پانی جمع کر دیا اور یہاں برگد (بوڑھ) کے درخت بھی لگوائے انڈیا سے افغانستان اور وہاں سے انٍڈیا جانے والے مسافر یہاں پڑاؤ کرتے اور آرام بھی کرتے اور پانی پیتے بھی اور اپنے ساتھ بھی لے کر جاتے۔ ٹیک سنگھ ہر روز ان مٹکوں کو بھرتا اور ساتھ اپنی زمینوں پر کام کرتا بھی کرتا تھا۔






یہاں مشہور کپاس مالٹا اسی ضلع کے پکوڑے برفی جن کا زکر بعد میں اپنی جگہ پہ ہوگا۔یہاں کے مشہور کھیل کبڈی کرکٹ فٹ بال ہاکی اور دیگر بھی اور یہاں کی سب سے طویل قامت عورت زینب بی بی مرحوم کا تعلق بھی اسی دھرتی سے تھا۔






1896 ء میں ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ریلوے لائن گزاری گئی اور ریلوے سٹیشن تعمیر کیا گیا جس کا نام ٹوبہ ٹیک سنگھ رکھا گیا۔ پاکستان بننے سے پندرہ سال پہلے بشن سنگھ ٹوبہ ٹیک سنگھ کو گھریلو تنازعات کی وجہ سے پاگل قرار دے کر اسے لاہور کے پاگل خانے میں بند کروا دیا ٹوبہ ٹیک سنگھ پندرہ سال تک جیل میں نہ سویا نہ لیٹا کھڑا رہا کبھی کبھار دیوار کے ساتھ ٹیک لگا لیتا اس کے پاؤں اور پنڈلیاں سوج گئی ہر وقت اس کی زبان سے عجیب وغریب الفاظ سننے میں آتے تھے -





"اوپڑ دی گڑ گڑ دی اینکس دی بے دھیانا دی منگ دی وال آف دی لالٹین" ہندوستان پاکستان اور پاگلوں کے تبادلے کے متعلق جب بھی گفتگو ہوتی غور سے سنتا وہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کو چھوڑ کے نہیں جانا چاہتا تھا آخر وہ وقت آگیا جب پاگلوں کے تبادلے آرڈر آگیا جب بارڈر پر پہنچے تو ٹوبہ ٹیک سنگھ دونوں ملکوں کے درمیان والی زمین پر پہنچا جو نہ پاکستان تھی نہ انڈیا وہاں پر وہ مر گیا وہ پوچھتا تھا ٹوبہ کدھر ہے پاکستان میں ہے یا انڈیا میں سب اسے کہتے پاکستان میں اسی وجہ سے وہ یہاں سے جانا نہیں چاہتا تھا وجہ ٹوبہ سے محبت اور جو ٹوبہ میں اس نے ٹوبہ بنوایا تھا






پاکستان میں زیادہ ٹوبے بند ہو گئے ہیں بلکہ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی پینے کے پانی کا بہت مسئلہ ہے۔





تاریخی اہمیت کے علاوہ یہ خطہ انتہاٸی زرخیز ہے لوگ بھی سادہ اور محنت کش ملن سار ہیں
ریلوے اسٹیشن پہ آج بھی مٹکے اور ٹیک سنگھ کا بنایا ٹوبہ موجود ہے اور وہ بوڑھ کا درخت بھی آج بھی لوگ ٹیک سنگھ کو یاد کرتے ہیں اور اس کی یاد گار سنبھالے ہوۓ یہ شہر اپنی پررونق فضاٶں کی طرف سب کو کھینچتا ہے





یہاں ایک گھوڑا ریل بھی چلتی تھی جس کے بارے مجھے معلوم نہیں وہ اب چلتی ہے یا نہیں ۔؟ ٹوبہ ٹیک سنگھ کے دوستوں سے التماس ہے گھوڑا ریل کے بارے آگاہ کریں۔شکریہ

Post a Comment

0 Comments