بھونگ مسجد Bhong Masjid

بھونگ مسجد Bhong Masjid

بھونگ مسجد
یہ مسجد بہاولپور سے240 کلومیٹر اور رحیم یارخان سے 55 کلو میٹر پر واقع ہے
بھونگ مسجد گاٶں بھونگ تحصیل صادق آباد یہ مسجد 1932سے1982تک تعمیر ہوئی اس کے تعمیر میں تقریبن 50 سال لگے ہیں اپنے عمدہ ڈزاین اور خطاطی کی وجہ سے اس مسجد کو خاص شہرت حاصل ہے اس مسجد کو رٙیس غازی محمد نے 1932 میں تعمیر کروانا شروع کیا آپ کے جد امجد حضرت بہاوالدین زکریا رحمتہ اللہ علیہ کے خلفا میں سے تھے۔ رئیس محمد غازی اعزازی مجسٹریٹ اور بہاولپور اسمبلی کے رکن بھی رہے۔ کثیر مال و دولت ہونے کے باوجود انہوں نے درویشانہ زندگی گزاری۔ دینی تعلیم کا حصول، عبادت و ریاضت، سماجی کاموں اور مختلف علاقوں میں مساجد کی تعمیر ان کی زندگی کا مشن رہا۔رئیس غازی محمد نے اپنے خاندانی محل نما گھرکے قریب 1932ءمیں بھونگ مسجد کی تعمیر شروع کی جو 1982 میں مکمل ہوٸی اور کثیر سرمایہ فراہم کیا۔ تعمیر کے ایک ایک مرحلے پر انہوں نے ذاتی دلچسپی لی۔ البتہ مسجد کی تعمیر کی نگرانی کے لئے ماسٹر عبدالحمید کو مقرر کیا جنہوں نے نہایت محنت اور توجہ سے مسجد کی تعمیر کی نگرانی کی۔










نوٹ ۔رٸیس محمد غازی نے کچھ زمین اس مسجد کی خدمت کے لیے مخصوص کی ہے جس کی آمدنی مسجد کو جاتی ہے جس سے اس کا کام جاری و ساری رہتا ہے۔ ان پچاس سالوں میں ہزاروں کاریگروں نے مسجد کی تعمیر میں حصہ لیا جن کا تعلق پاکستان اور انڈیا سے تھا۔ مسجد کی تعمیر کے دوران کئی کاریگر عمر رسیدہ ہو گئے، کئی انتقال کر گئے۔ ان کے بیٹوں اور بعض کے پوتوں نے یہ ذمہ داری سنبھالی۔ یوں تین نسلوں نے اس مسجد کی تعمیر میں حصہ لیا۔ تمام کاریگروں کو ان کی مہارت اور تجربے کی بنیاد پر اُجرت دی جاتی تھی۔ ماہر کاریگروں کا ہر طرح سے خیال رکھا جاتا بلکہ ان کے بچوں کی شادیوں کے اخراجات رئیس غازی محمد ادا کرتے تھے.










مسجد کی تعمیر میں مصروف کاریگروں کے قیام و طعام کا انتظام بھونگ میں ہی کیا گیا تھا۔ بہت سی مراعات بھی ان کاریگروں کو حاصل تھیں۔ تب صادق آباد سے بھونگ تک سفر مشکل تھا۔
مسجد کی تعمیر کےلئے آسٹریا، ہنگری، اٹلی اور دیگر ممالک سے سنگِ سرخ، سنگِ مر مر، سنگِ خارا، سنگِ سرمئی اور سنگِ سیاہ منگوائے گئے۔ ان پتھروں کو کاٹنے اور تراشنے والے، ٹائلوں پر پھول بنانے والے، میناکاری و خطاطی کرنے والے، صندل کی لکڑی پر باریک اور نفیس کام کرنے والے، گلکاری کرنے والے، سونے کے پھول بنانے والے سیکڑوں کاریگروں کی خدمات حاصل کی گئیں۔ یہ مسجد 1932ءسے 1982ءتک تقریباً پچاس سال میں مکمل ہوئی۔










اس مسجد نے 1986 میں آغا خان ایوارڈ جیتا ہے
بانی کے وصیعت کے مطابق بھونگ مسجد کا کام.جاری و ساری رہے گا اور ہر روز کام.ہو رہا ہوتا ہے
اپنی مثال آپ یہ مسجد فن تعمیر میں خطاطی و کاریگری میں اپنا ثانی نہیں رکھتی محبت اسلام کی عمدہ مثال یہ مسجد بہت ہی دیدہزیب ہے
اللہ اس کے بنانے اور آباد کرنے والوں کو اپنی رحمتوں میں رکھے۔آمین











محبت والو محبت بڑی نعمت ہے 

Post a Comment

0 Comments