باغسر قلعہ Baghsar Fort

باغسر قلعہ Baghsar Fort

 باغسر قلعہ

مغل دورِ حکومت میں انجینئیرنگ کا بے مثال نمونہ قلعہ باغسر وادی سماہنی میں موجود ہے جو کے ضلع بھمبر سے تقریباً 30 کلو میٹر شمال مشرق میں تحصیل سماہنی کے پہاڑوں کی چوٹی پر سطح سمندر سے 965 میٹر اُنچائی پر واقع ہے, مقامی افراد کے مطابق یہ قلع مغلیہ دور سے تعلق رکھتا ہے.








تاہم اسکے در و دیوار پہ موجود ہندو دیوتاؤں کے نقوش بتاتے ہیں یہ ضرور کوئی مفتوحہ مندر ہوگا جسکو مغلیہ دور میں، سلطنت کی آخری حدود کی حفاظت کے پیشِ نظر، قلعے میں تبدیل کردیا گیا.









آزاد کشمیر کی خوبصورت وادی سماہنی جوخوبصورتی کی اپنی مثالُ آپ ہے ، یہ وادی مغلیہ دور سے ہی کشمیر اور پنجاب کو ملانے کے لیے مختصر ترین گزرگاہ کے طور پرمستعمل رہی ہے ۔ باغسر قلعے کے دو احاطے ہیں... بیرونی احاطہ قدرے بے حال ہے اور سیاحوں کو صرف بیرونی احاطے تک جانے کی اجازت ہے... تاہم لائن آو کنٹرول پر طویل عرصے تک حالات سازگار رہیں تو اندرونی احاطے تک رسائی میسر ہوسکتی ہے... اندرونی احاطے میں 126 فٹ گہرا تالاب، آم کا باغ اور ایک ہندو مندر واقع ہے.








مغلیہ دور میں بادشاہ جہانگیر جو نومبر 1627 کو وادی کشمیر میں فوت ہوا اوراسکی تدفین کے لیے اُسے اسی راستے سے لاہور لے جایا گیا تھافاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے بادشاہ جہانگیر کے کچھ اندرانی اعضا یہاں ہی دفن کئے گے









قلعہ کے مغرب میں اسی دور کی باغسر جھیل جس کی مشاہبت پاکستان کے نقشے سے ملتی ہےجس میں کنول کے تہرتے ہوئے پھول اِسکی خوبصورتی کو دوبالا کرتے ہیں- قلعہ سے کوئی دو کلومیٹر دور مغلیہ دور ہی کی تعمیر شدہ سرائے سادہ باد ہے جو اس دور میں کشمیر اور پنجاب کے درمیان سفر کرنے والوں کے مختصر قیام کی غرض سے تعمیر کی گئی تھی

Post a Comment

0 Comments