میلسی

میلسی

میلسی
پنجاب میں واقع ضلع وہاڑی کی ایک زرخیز اور خوبصورت تحصیل جس کا تقریباً 70 فیصد حصہ زرعات پہ مشتمل ہے کہتے ہیں اس شہر کا نام پہلے ملہی یا ملہے ہوتا تھا جو رفتہ رفتہ میلسی میں تدبیل ہو گیا مہلے قوم جو ملتان سے ہجرت کر کے یہاں آباد ہوٸی یہ وہ وقت تھا جب سکندر یونانی ملتان پہ حملہ آور ہوا یہ 320 سے 326 قبل مسیح بنتا ہے اس ہوۓ حملے کی وجہ سے مہلی قوم ملتان سے ہجرت کر کے یہأں آباد ہوٸی جہاں آج میلسی ہے اگر جاٸزہ لیا جاۓ تو یہ شہر بہت پرانی تاریخ رکھتا ہے
اس کے بعد جب 712سن میں اسلامی سپہ سالار محمد بن قاسم کے ملتان اور اردگرد حملہ کیا تو میلسی موجود تھا۔یہاں شیر شاہ سوری کی بناٸی ہوٸی مسجد بھی موجود ہے









پھر جب 1292 میں شہاب الدین غوری نے اپنی حکومت قاٸم کی تو میلسی اور ارد گرد پرتھوی راج کی حکومت تھی جسے شہاب الدین نے شکست فاش دی۔









پھر اسلامی دور اورنگزیب عالمگیر کے عہد میں بننے جلہ جیم کی بادشاہی مسجد اور مسجد ملک واہن اور مزار خواجہ ابو بکر وراق جو آج بھی موجود ہیں ابوبکر وارق جن کا روحانی فیض جاری ہے میلسی کی سب سے اہم روحانی شخصیت تھے جن کا دربار اب بھی ان کے چاہنے والے عقیدت مندوں سے بھرا رہتا ہے اورعقیدت مند یہاں روحانی سکون حاصل کرتے ہیں۔









قیام پاکستان سے پہلے میلسی کی آبادی تقریباً 20 ہزار افراد پر مشتمل تھی جس میں 50 فیصد مسلمان، 30 فیصد ہندو اور 20 فیصد سکھ اور مسیحی آباد تھے۔جس میں اب بے پناہ اضافہ ہوا ہے









پہلی دفعہ میلسی کو تحصیل کا درجہ 1848ء میں ملا تب یہ ضلع ملتان کا حصہ تھی۔ اس سے قبل میلسی کا علاقہ ریاست بہاولپور کا حصہ تھا . 1935ء میں میلسی کو سب ڈویژن کا درجہ دیا گیا لیکن سات سال بعد 1942ء میں درجہ کم کر کے دوبارہ تحصیل بنا دیا گیا۔









قیام پاکستان 1947ء کے بعد بدستور ملتان کی ہی ایک تحصیل کا درجہ حاصل رہا۔
1976ء میں جب وہاڑی کو ضلع کا درجہ دیا گیا تو میلسی کو وہاڑی کی تحصیل بنا دیا گیا۔میلسی کے دیہی علاقہ کو 38 یونین کونسلز اور شہری حلقہ کو میونسپل کمیٹی کے 12 وارڈز میں تقسیم کیا گیا ہے۔









میلسی ملتان سے 90 کلومیٹر مشرق اور وہاڑی سے 42 کلومیٹر جانب جنوب اور بہاولپور سے 84 کلومیٹر جانب جنوب مشرق واقع ہے۔ میلسی کے جنوب میں کہروڑ پکا 33 کلومیٹر ھے ، مشرق میں حاصل پور، مغرب میں خانیوال، ملتان اور شمال میں وہاڑی شہر آباد ہے۔








1998ء کی مردم شماری کے مطابق تحصیل میلسی کی کل آبادی سات لاکھ سے زائد تھی جو اب ایک بڑے اضافے کے ساتھ 15 لاکھ سے تجاوز کر گٸ ہے میلسی میں 30 فیصد آبادی شہری علاقوں میں اور 70 فیصد آبادی دیہاتی علاقوں میں مقیم ہے۔
کیونکہ یہ علاقہ انتہاٸی زرخیز ہے اس لیے یہاں بہت سی فصلیں سبزیاں او پھل ہوتے ہیں یہاں دیگر شہروں کی طرح تعلیم و صحت کی بہتر سہولیات میسر ہیں انگریز دور کا بنا ریلوے اسٹیشن بھی بہت دلفریب نظارہ ہے ہیڈ ساٸفن جس کی پوسٹ پہلے ہوچکی ہے میلسی میں واقع تفریحی اور تاریخی منفرد مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔








گاٶں سردار پور جھنڈیر میں واقع مسعود جھنڈیر ریسرچ لاٸبریری جس کا قیام 1890 میں ہوا ملک غلام محمد جھنڈیر جو کہ اک دانشور زمیندار ہونے کے ساتھ نفیس انسان تھے جن کی شخصیت قابل رشک تھی ان کا شوق نا صرف علم تھا بلکہ علمی کتب کو جمع کرنا بھی تھا انہی کے شوق علم کا مجموعہ یہ لاٸبریری جو آج سب سے بڑی لاٸبریری کے طور پہ جانی جاتی ہےاپنا ثانی نہیں رکھتی اس میں موجود کتب کی تعداد 3 لاکھ سے اوپر ہے دیگر بہت سارے مواد کے ساتھ ہاتھ سے لکھے گۓ 1300 کے قریب قرآنی نسخہ جات بھی موجود ہیں اس لاٸبریری کا نیا کمپلیکس 2007 میں بنایا گیا اس لاٸبریری کو 2014 میں تمغہ امتیاز سے نوازہ گیا بین الاقوامی شہرت کی حامل یہ لاٸبریری جس کا سفر 133 سال قبل شروع ہوا آج اس شوق کی کمان پورے ذوق کے ساتھ ان کے نواسوں کے ہاتھ میں ہے ۔ 

Post a Comment

0 Comments