موسیٰ کا مصلیٰ

موسیٰ کا مصلیٰ

 موسیٰ کا مصلیٰ

مانسہرہ، پاکستان
موسیٰ کا مصلیٰ وادی سرن اور وادی کاغان کے سنگم میں واقع ہے جس کی بلندی 13 ہزار 500 فٹ ہے۔
اس پہاڑ کا راستہ انتہائی مشکل ہے مگر راستے کی خوبصورتی دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتے ہیں، جنگلات، چراگاہیں، ندیا، نہریں، جھیلیں، مختلف قسم کے جانور اور پرندے انسان کو مسحور کیے رکھتے ہیں۔







’’موسیٰ‘‘ ایک بزگ کا نام تھا ’’مصلیٰ ’’مقام عبادت‘‘ کو کہتے ہیں۔
موسی' کا مصلی' کا لغوی مطلب وہ مقام ہے جہاں کوئی موسی' نامی شخص عبادت کرتا ہو۔








موسٰی' کا مصلیٰ پہاڑ جس کے بارے میں کہا جاتا ھے کہ ایک موسیٰ نامی چرواہا تھا جس نے اِس اونچے پہاڑ کی چوٹی پر نماز ادا کرنے کی ٹھان رکھی تھی اور پھر اسی پہاڑی پر ھی اُسکی موت واقع ھو گئی۔
یہیں پر ھی اُس بزرگ کی قبر بھی ہے جس پر ایک چٹان سایہ فگن رہتی ہے۔
قرین قیاس یہی ہے کہ موسیٰ نامی شخص نے ہی اِس پہاڑی کی چوٹی کو اپنی عبادت کیلئے مصلیٰ بنایا تھا تو بعد میں اس جگہ کا نام ’’موسیٰ کا مصلیٰ‘‘ یعنی موسیٰ کی جائے نماز پڑ گیا۔








ہزارہ ڈویژن کی سب سے اونچی چوٹی جو خوبصورتی میں اپنا ثانی نہیں رکھتی زیادہ تر منڈہ گچھا سے اس کی طرف جایا جاتا بہت لمبا سفر ہے بہت زیادہ پیدل چلنے اور چڑھاٸی چڑھنے والے ہی اس پہاڑ کی طرف جاٸیں کیونکہ بہت ہی مشکل رستہ ہے بہت ہی لمبا ہے








نوٹ موسی کا مصلی چونکہ انتہائی بلندی پر واقع ہے، یہاں کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہاں طرح طرح کی جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے اکثر لوگ بیہوش ہو جاتے ہیں، سر میں شدید درد ہوجاتا ہے، بعض لوگوں کو الرجی کی شکایات ہوتی ہے چہرہ سرخ ہوجاتا ہے اور چہرہ جلنے لگتا ہے، یہاں آنے والوں کیلئے یہ ھدایت ھے کہ مسلسل پیاز کھاتے رہیں تاکہ آپ ان اثرات سے محفوظ رہیں۔








اگر موسم صاف ہو تو اس سے ملکہ پربت، نانگا پربت اور راکا پوشی جیسے بڑے پہاڑوں کا نظارہ کیا جاسکتا ہے اس کے علاوہ شوگران، ناران کاغان، وادی چوڑ، الائی، بھلیجہ، بابو سر اور چلاس ہر جگہ کے حسین نظارے ایک نہ ختم ہونے والی سحر میں جھکڑ لیتے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments