فتح جنگ

فتح جنگ

فتح جنگ
ضلع اٹک کی تحصیل۔ یہ شہر راولپنڈی کوہاٹ ریلوے لائن پر راولپنڈی سے 48کلومیٹر اور اور اٹک سے45 کلومیٹر کے فاصلے پر کالا چٹا پہاڑ کے دامن میں ایک سر سبز و شاداب کُھلی وادی میں آباد ہے۔وہ ہی کالا چٹا پہاڑ جہاں سے کروڑوں سال پہلے ڈاٸینوساز کے فوسلز اور ایسے ہی آبی جانوروں کے فوسلز بھی ملے ہیں جس کا پہلے پوسٹ میں زکر ہو چکا ہے اس کے علاوہ یہاں ریلوے لاٸن پر سات سرنگیں (ٹنل) بھی موجود ہیں جو خود میں ایک عجوبہ ہے جس کا زکر بھی پہلے ہوٸی پوسٹ میں تفصیل سے موجود ہے یہاں سے پنڈی سلطان ، ڈھلیان اور اٹک کو پختہ سڑکیں جاتی ہیں۔










روایت کے مطابق راجہ اِندر نامی کسی قدیم ہندو راجہ نے یہاں ایک قلعہ تعمیر کرایا تھا، جس کی وجہ سے یہ آبادی اِندر کوٹ کے نام سے پہچانی جانے لگی، تاہم اس کا موجودہ نام یہاں کے جدید آبادکاروں کےبہادر بزرگ سے منسوب کیا ہے جنہوں نے کئی جنگیں لڑیں اور ہمیشہ فتح پائی۔ اِس شہر کے محلہ اِندر کوٹ میں آج بھی پرانے وقتوں کی ایک مسجد موجود ہے۔ اس کے طرزِ تعمیر سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ مسجد صدیوں پرانی ہے۔ یہ مسجد پتھر، چھوٹی اینٹ اور چونے گچ سے تعمیر کی گٸ ہے۔ اپنی اصلی حالت میں تین گنبد والی یہ مسجد ایک ایوان پر مشتمل ہے۔ درمیان والا گنبد کسی وقت شہید ہو گیا تھاچنانچہ اسے از سرِ نو تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ مسجد اُن آثار قدیمہ میں سے ہے جنہیں ملکی قانون کے تحت تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔










سکھوں کے دَور میں علاقائی جاگیردار مقامی حاکم رہے انگریزی دور میں فتح جنگ راولپنڈی کی تحصیل بنی، پھر 1940ء میں اٹک ضلع بنا ،تو اس میں شامل کر دیا گیا۔ اس وقت تحصیل میں203 دیہات شامل تھے اس کا رقبہ 866 مربع میل پر مشتمل تھی۔1891ء میں اس تحصیل کی آبادی 113041 افراد پر مشتمل تھی۔












انگریزوں کے عہد میں فوجی ضروریات کے لیے یہاں ایک چھوٹا ہوائی اڈہ قائم کیا گیا تھا۔ اب یہ پاک فضائیہ کی تحویل میں ہے اور ٹریننگ سنٹر کے طور پر کام آتا ہے
2017 کی مردم شماری کے مطابق فتح جنگ کی آباد 32 لاکھ سے زیادہ تھی جس میں اضافہ ہوا ہے
اس کے شمال میں کالا چٹا کا کچھ میدانی علاقہ، جنوب میں کھیری مور ت کی شاداب وادی جبکہ ان دونوں پہاڑی سلسلوں کے درمیان میں مشرق کی سمت تنگ اور مغرب کی طرف کھلا میدانی علاقہ ہے۔











فروری1910ء میں فتح جنگ کو نوٹیفائیڈ ایریا قرار دیا گیا جبکہ جنوری1924ء میں سمال ٹاٶن کمیٹی کا درجہ حاصل ہوا۔ پھر ٹاٶن کمیٹی اور پھر میونسپلٹی کا درجہ ملا۔ آجکل تحصیل فتح جنگ14 یونین کونسلوں پر مشتمل ہے۔











1919 یہاں پولیس اسٹیشن، تحصیل دفاتر، پوسٹ آفس، ریلوے اسٹیشن اور ڈسپنسری موجود تھے۔ اب یہاں طلبا و طالبات کے ڈگری کالجز، کامرس کالج ، ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ، تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال، متعدد سرکاری و غیر سرکاری سکول اور ایک بڑی غلہ منڈی موجود ہیں۔ یہاں لڑکوں کا کالج1976 ء میں انٹر سطح پر بنا تھا جبکہ گرلز کالج 1983ء میں قائم ہوا۔ 2004 ء میں اپنی نئی عمارت میں منتقل ہوا۔2007 ء میں ڈگری کا درجہ حاصل ہوا











فتح جنگ کی لکڑی کی بنائی ہوئی چھوٹی بڑی کنگھیاں پورے پاکستان میں مشہور ہیں، یہاں وولن انڈسٹری بھی ہے جبکہ مونگ پھلی کی کاشت عام ہوتی ہے۔ یہاں سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کا مکسنگ پلانٹ ہے اور یہاں سے پنجاب کے کئی شہروں کو گیس فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ سکھوال کے مقام پر مشہور آئل اینڈ گیس فیلڈ ہے۔ یہاں سے گیس 1980ء میں دریافت ہوئی اور یہ مقام فتح جنگ سے چندکلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔










ترقی کی راہ میں شامل یہ شہر اب اسلام آباد انٹرنیشل ایٸرپورٹ سے بھی منسلک ہے یہاں پہلے زکر ہو چکا قصبہ مکھڈ شریف جو ہزاروں سال پرانا ہے پوٹھوہار کے دیگر علاقوں کی طرح پوٹھوہاری ڈش کٹوا اور مکھڈی حلوہ علاقاٸی روایت ہے یہاں کے بیل بھی بہت مشہور ہیں اور قومی کھیل نیزہ بازی میں اور اپنی شخصیتی الگ پہچان کے حامل نواب عطا محمد کا تعلق بھی اسی علاقہ سے ہے









تاریخی شہر ہے جس میں آج بھی کٸ پرانی عمارتیں مسجدیں ۔مندر گردوارے نظر آتے ہیں جو بہتر حالت میں موجود ہیں 

Post a Comment

0 Comments