بھمبھور (Bhambore)

بھمبھور (Bhambore)

بھمبھور (Bhambore)
ضلع ٹھٹھہ کا علاقہ
سندھ، پاکستان میں واقع ایک قدیم شہر تھا جس کی تاریخ پہلی صدی قبل مسیح تک ہے شہر کے کھنڈرات این-5 نیشنل ہائی وے پر کراچی کے مشرق میں واقع ہیں۔بھمبھور گھارو کریک کے شمالی کنارے پر کراچی کے مشرق میں تقریبا 65 کلومیٹر (40 میل) سندھ کے ضلع ٹھٹھہ میں واقع ہے۔







بھمبور کی وجہ شہرت ایک یہ بھی ہے مشہور لوک داستان سسی پنوں جس کی مرکزی کردار سسی کا تعلق بھی اسی علاقہ سے ہے جو اس دور کے راجہ برہمن کی بیٹی تھی پنوں مکران کے کیچ کا بلوچ سردار شہزادہ تھا اسی وجہ سے بلوچ قوم نے مری پہاڑوں میں موجود ایک پہاڑ کا نام بھی سسی پنوں پہاڑ کے نام سے رکھا ہے۔






لیکن ان دونوں سسی پنوں کا مزار اسی بھمبور شہر میں ہے
یہ واضع حقیقت ہے کے بھمبور ایک تاریخی شہر ہے جس کا زکر بہت سی تاریخی کتابوں میں ملتا ہے
2004 میں پاکستان اثار قدیمہ اور عجائب گھر نے اس مقام کو یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ مقامات کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے پیش کیا۔







کچھ ماہرین آثار قدیمہ اور تاریخ دان بھمبھور کو تاریخی شہر دیبل کہتے ہیں، جسے محمد بن قاسم نے راجہ داہر، آخری ہندو حکمران کو شکست دینے کے بعد 711 یا 712 میں فتح کیا۔ یہاں اسی دور کی بنی جنوبی ایشا ٕ کی سب سے پرانی مسجد بھی موجود ہے جس کے بارے کہا جاتا ہے اسے محمد بن قاسم نے بنوایا تاہم اس تاریخ کو واضع کیا جانا بہت ضروری ہے







بھمبھور بندرگاہ ایک قرون وسطی کے ساحلی شہر کی اہم بندرگاہ تھی درآمدی سیرامک، دھاتی اشیاء درامد ہوتی تھی اور یہ ایک صنعتی اور تجارتی مرکز بھی تھا یہ ساحل ایک مقناطیسی کشش کا حامل ہے یہاں سے دریا سندھ کا رخ بدلنے کے بعد اس شہر کی اہمیت ختم ہوگٸ اور یہ شہر کسی ویران کھنڈر کی طرح لگتا ہے جس کی رونقیں ماضی کا حصہ بن کے رہ گٸیں







یہ وہ شہر ہے جس نے تین مختلف ادوار دیکھے جو پہلی صدی عیسوی سے شروع ہوۓ یہاں سے ملنے والے نوادرات کو میوزیم کی زینت بنا دیا گیا ہے جو آج محفوظ ہیں جس میں ہر دور میں استعمال ہونے والی روز مرہ کی چیزیں شامل ہیں

ضرورت اس امر کی ہے کے اس کی تاریخی حیثیت کو اہمیت دی جاۓ اس پاک ورثہ کو مکمل محفوظ بنا کر پوری دنیا پہ متعارف





کروایا جاۓ اور اسے بہترین تفریح گاہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔ ہم میں سے زیادہ تعداد لوگوں کی بھمبور شہر کو صرف سسی پنوں کی وجہ سے جانتی ہے اس کی تاریخ سے واقفیت بہت ہی کم ہے اس دلچسپ تاریخ کو دنیا کے سامنے لایا جانا بہت لازم ہے۔
 

Post a Comment

0 Comments