ساگ Spinach

ساگ Spinach

ساگ



جاگ پنجابی جاگ
تیری پگ نوں لگ گیا ساگ
اکتوبر سے نومبر آگیا ہے۔ پہاڑوں پر خزاں اور پنجاب کے ساتھ سارے ملک میں ساگ کا موسم چھا گیا ہے۔ ﺳﺎﮒ ﺍﯾﮏ ﺳﺒﺰ ﺭﻧﮓ ﮐﯽ ﮈﮬﯿﭧ ﻗﺴﻢ ﮐﯽﺳﺒﺰﯼ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ، ﮈﮬﯿﭧ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﮐﮧ ﺟﺲ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺲ ﺟﺎﺋﮯ ﺩﻭ ﺩﻭ ﻣﺎﮦ ﭘﮍﺍ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﻮﮞ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﺳﺎﮒ ﺳﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ دو ماہ ﮨﺮ ﻣﺮﺩ و ﻋﻮﺭﺕ ﭘﮧ ﻓﺮﺽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻏﻠﻂ ﻧﮧ ﮨﻮ ﮔﺎ۔



ﺑﻌﺾ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﺗﻨﮯ ﺑﺮﺗﻦ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﺟﺘﻨﯽ ﻗﺴﻢ ﮐﺎ ﻭﮨﺎﮞ ﺳﺎﮒ ﺑﻨﺎ ﮨﻮﺗﺎ ہے۔ ﺳﺎﮒ ﮐﻮ ﭼﺎﮨﮯ ﭘﺎﻧﭻ ﻣﻨﭧ ﭘﮑﺎؤ، ﭼﺎﮨﮯ ﭘﺎﻧﭻ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﭘﮑﺎؤ ﯾﮧ ﺍﭘﻨﺎ ﺭﻧﮓ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺪﻟﺘﺎ۔ﻓﯽ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﻓﺮﺩ ﯾﮧ ﺩﻋﻮﯼ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺳﺎﮒ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﺎﯾﺎ ﺗﻮ ﯾﺎ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺟﮭﻮﭦ ﺑﻮﻝ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺭﺷﺘﮯ ﺩﺍﺭ پنجاب میں نہیں رہتے۔



ﺳﺎﮒ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﺍﻭﺭ خاص ﺑﺎﺕ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﭘﮑﺎﻭ ﺗﻮ ﮨﻔﺘﮧ ﮨﻔﺘﮧ ﭼﻞ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ، ﺟﻮ ﻟﻮﮒ ﺳﺎﮒ ﮐﻮ ﻗﺮﯾﺐ ﺳﮯ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﭼﮭﯽ ﻃﺮﺡ ﻋﻠﻢ ﮨﻮ ﮔﺎ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﮐﮭﺎ ﮐﮭﺎ ﮐﺮ ﺑﻨﺪﮦ ﺧﺮﺍﺏ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﯾﮧ ﺧﻮﺩ ﮐﺒﮭﯽ ﺧﺮﺍﺏ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ-




میرا تو ﻣﺎﻧﻨﺎ ہے کہ ﺳﺎﮒ ﺍﻭﺭ ﺁﮒ ﺟﺲ ﮔﮭﺮ ﮐﻮ ﻟﮓ ﺟﺎﺋﮯ ﻭﮦ ﻣﺸﮑﻞ ﺳﮯ ﮨﯽ ﺑﭽﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ذاتی طور پر مجھے ساگ بہت پسند ہے۔ اب تو کھا کھا کر میں خود ہلکے سبز رنگ کا دکھنے لگ گیا ہوں۔ ساگ کھاتے ہوئے گر بیچ میں مکھن کی ڈلی ڈال دی جائے تو نشہ دوبالا کرتا ہے۔ ساگ کو بین الاقوامی سفارتی تعلقات میں اگر مناسب طریقے سے استعمال کیا جائے تو شاید امہ کو فائدہ پہنچ سکے۔ اسرا ئیل اگر ساگ کو تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اسے اپنی قومی ڈش قرار دے دے تو سارا جھگڑا ہی منٹوں میں ختم ہو سکتا ہے۔

بچپن کی یادیں تازہ کروں تو بچپن میں مجھے ساگ پسند نہیں ہوا کرتا تھا۔ اس وقت میں انتہائی ناشکرا بچہ تھا اب جو سوچوں تو کئی بار استغفار پڑھتا ہوں کہ میں ساگ کو ناپسند کیا کرتا تھا ۔ ماں جی نے جب ساگ بنانا تو میں نے روٹھ جانا۔ ماں جی دو آپشنز دیا کرتیں۔ یا تو ساگ چپ چاپ کھا لوں یا پھر پہلے چھتر کھا لوں بعد میں ساگ۔ مجھ میں تب عقل و شعور بھی نہیں تھا لہذا ہر بار پہلے ماں سے چھتر کھاتا اس کے بعد روتے ہوئے ساگ-




لڑکپن آیا تو مجھے جس سے پہلی نظر میں محبت ہوئی اس نے ساگ رنگ کا کرتہ پہن رکھا تھا اور سفید مکھن جیسی شلوار چلتی ہوٸی وہ کسی بانکی نار سے کم نہیں لگ رہی تھی۔ میں نے اپنی بینگنی رنگی شرٹ پر سنہرے رنگ کا سویٹر پہن لیا۔ مجھے گمان تھا کہ شاید میں مکئی کی روٹی جیسا لگوں گا جو ساگ بنا ادھوری اور ساگ اس بن بیوہ ہے۔ اس نے مڑ کے دیکھا، گھورا اور پھر گرم ساگ میں گھلتے مکھن کی مانند بہتے اپنی گاڑی میں جا بیٹھی۔ یہ اس سے پہلی اور آخری ملاقات تھی۔ نجانے اب وہ کہاں کس باتھو والے ساگ میں گھل رہی ہو گی-




اب تو یوں ہے کہ ساگ میری پسندیدہ ترین ڈش ہے۔ اس پتوں والی سبزی پر جتنا بھی لکھا جائے کم ہے۔ اس سے جڑی بہت سی یادیں وابستہ ہیں۔ فراز کیا خوب فرما گئے۔
ساگِ گندل میں ساگِ باتھو بھی شامل کر لو
نشہ بڑھتا ہے ساگیں جو ساگوں میں ملیں


Post a Comment

0 Comments