واں بھچراں ۔میانوالی Wan Bhacharan - Mianwali

واں بھچراں ۔میانوالی Wan Bhacharan - Mianwali

 واں بھچراں ۔میانوالی

تقریباً 550 سال پرانی باٶلی(پانی کا کنواں) واں مقامی زبان میں کنویں کو کہتے ہیں اور بھچراں یہاں کی آباد قوم ہے جو باٶلی بننے کے بعد ہی یہاں آکے آباد ہوٸی یہ باٶلی انتہاٸی بری حالت میں تھی جسے مقامی لوگوں کی غفلت نے انتہاٸی خراب کر رکھا تھا




لیکن کچھ عرصہ قبل یہاں کی مقامی قیادت اور آثار قدیمہ کی دلچسپی سے اسے اپنی اصلی اور اچھی حالت میں واپس لایا جانے کا کام شروع ہے
شیرشاہ سوری کا تعمیر کردہ یہ شاہکار بہت بہتر حالت میں تھا بس کچھ غفلت اور عدم توجہ اسے بگاڑے ہوۓ تھی اس کنویں کی تہہ تک پہنچنے کے لئے ترتیب سے سیڑھیاں بنائی گئیں۔ سیڑھیاں بناتے وقت اس بات کا خاص طور خیال رکھا گیا کہ کنویں کے تازہ پانی سے صرف انسان ہی نہیں بلکہ ہرقسم کے جانور یہاں تک کہ ھاتھی بھی سیڑھیوں کے ذریعے کنویں کے پانی کی تہہ پہنچ کر پانی پی سکیں۔





پاکستان کے مختلف علاقوں میں اس طرح کی باؤلیاں موجود ھیں۔مگر واں بچھراں کی باؤلی میں ایک منفرد بات یہ ھے کہ سیڑھیوں کے اترنے کے راستے کے ساتھ تقریبا"20 فٹ اونچے دو مینار دونوں اطراف بنائے گئے۔
تازہ پانی کی بہتر طریقے سے فراھمی کی وجہ سے لوگ اس باؤلی کے نزدیک آباد ھونا شروع ھو گئے۔سب سے پہلے"بھچر"قبیلہ کے لوگ یہاں آباد ھوئے۔انہوں نے کنویں کی مناسبت سے اس جگہ کا نام " واں بھچراں" رکھا۔
واں بھچراں موجودہ حالات میں ایک جدید قصبے کی صورت اختیار کر چکا ھے۔ میانوالی سرگودھا ریلوے لائن اور سڑک پر واقع ھونے کی وجہ سے کافی اہمیت ہے





اب اس تاریخی باٶلی کو واپس اپنی حالت میں لا کر اس علاقے کی ہی نہیں بلکہ میانوالی کی پہچان بنا دیا گیا ہے جہاں لوگ وزٹ کریں گے وہاں اس علاقہ کی پہچان بھی بڑھے گی تاریخی باٶلی اور یہ علاقہ بھی پرانے وقتوں کی یاد تازہ کرتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کے مقامی لوگ اور انتظامیہ نا صرف تاریخی مقامات کا خیال کریں بلکہ مناسب دیکھ بھال کریں اور ان کے بارے معلومات دیگر لوگوں تک پہنچاٸیں جو کے اک مکمل تفریح کے ساتھ تاریخ سے واقف ہونا کا موقعہ بھی ہو گا



Post a Comment

0 Comments