محمود کوٹ قلعہ مظفر گڑھ Mahmood Kot Fort Muzaffargarh

محمود کوٹ قلعہ مظفر گڑھ Mahmood Kot Fort Muzaffargarh

محمود کوٹ قلعہ
کی باقیات
ضلع مظفر گڑھ اور تحصیل کوٹ ادو کا قصبہ، مظفر گڑھ اور کوٹ ادو کے درمیان واقع ہے۔ 1720ء میں محمود خان گجر نے اس قصبے کی بنیاد رکھی۔ محمود خان ڈیرہ غازی خان کے آخری نواب غازی خان کا وزیر تھا۔ اس نے محمود کوٹ میں ایک پر شکوہ قلعہ تعمیر کروایا، جس کے کھنڈرات آج بھی اس کی شان و شوکت کا پتہ دیتے ہیں۔ انگریزوں کے عہد میں یہ قلعہ پولیس سٹیشن کے طور پر استعمال ہوتا رہا۔ بھکر اور لیہّ پر غلام نبی کلہوڑہ کی جب حکومت تھی ،تو وہ باغی ہو گیاتھا۔







اس پر شاہ زمان نے نواب مظفر خان کو اس کی سرکوبی کا حکم دیا۔ نواب نے محمد خان سدوزئی بہادر خیل کی سرکردگی میں ایک لشکر بھیجا، جس نے محمود کوٹ اور کوٹ ادو کے قلعے تسخیر کر لیے۔ بعد ازاں ملتان کی فتح کے بعد رنجیت سنگھ نے منکیرہ جاتے ہوئے رستے میں محمود کوٹ کے قلعے کو تخت و تاراج کردیا۔ انگریز دور میں قلعہ کی باقی ماندہ عمارت میں تھانہ رہا، پھر یہ قلعہ مقامی پنوار راجپوت زمینداروں کے حق میں واگذار ہوا۔ شیر شاہ سوری کے وقت ملتان سے براستہ مظفر گڑھ محمود کوٹ، سنانواں ڈیرہ غازی خان دو عظیم شاہراہیں گزریں تھیں۔ کچھ برس پہلے ان کو بحال کرکے پختہ کیا گیا۔







قریباً اسی راستے پر1886ء میں یہاں ریلوے لائن بچھائی گئی اور ریلوے سٹیشن قائم ہوا۔ یہ ریلوے لائن ملتان، مظفر گڑھ ، محمود کوٹ اور سناواں سے ہوتی ہوئی کوٹ ادو پہنچی ہے۔ یہاں کا تھانہ 1938ء میں قائم ہوا تھا، جو آج کل قدیم قلعہ کی عمارت میں ہے۔ پیر جواں، حضرت پلین سلطان ، خواجہ محمد حسین چشتی، قلندر تراب شاہ، سلطان اکبر شہید اور امام شاہ بخاری نامی بزرگوں کے مزارات بھی ہیں، جن کے سالانہ عرس ہوتے ہیں۔ یہاں زرعی اجناس، کھجور اور لکڑی کا کاروبار عام ہوتا ہے۔۔منشی محمود کوٹی ماضی میں یہاں کے ادیب اور شاعر تھے۔ ان کا اصل نام ملک اللہ وسایا چوہان تھا۔ 1893ء کے لگ بھگ پیدا ہوئے اور1954ء میں فوت ہوئے۔







محکمہ کی غفلت اور وقت کے ستم سہتا یہ قلعہ اپنی کچھ ہی باقیات کے ساتھ جو نا ہونے کے برابر ہیں اک نوحہ بنا ہوا ہے جو بہت جلد ختم ہو جاۓ گا

Post a Comment

0 Comments