حجرہ شاہ مقیم

حجرہ شاہ مقیم

 حجرہ شاہ مقیم

953 ہجری میں اس قصبہ کی بنیاد مشہور روحانی ہستی حضرت سید بہاول شیر گیلانیؒ نے رکھی جنہوں نے اپنے لیے یہاں ایک ہجرہ بنوایا
ان کے بعد ان کے پوتے حضرت سید محمد مقیم محکم الدین نے اس علاقہ میں بہت دلچسپی لی ان ہی کی روحانیت اور اعلی ہستی ہونے کی وجہ سے اس قصبہ کا نام حجرہ شاہ مقیم پڑا ۔
یاد رہے کے حضرت بہاول شیر گیلانی بغداد میں پیدا ہوۓ اور اپنے والد گرامی سید محمودؒ کے ساتھ ہندوستان تشریف لاۓ اور پھر یہاں منتقل ہوۓ آپ کی بڑی کرامات ہیں بادشاہ اکبر کا جنگ میں قلعہ فتح نا کرسکنا پھر حضرت صاحب کی کرامت حاصل کی اور قلعہ فتح ہوگیا۔
نیز حضرت بہاول شیرؒ کے کچھ تبرکات بھی محفوظ ہیں جو ہر آنا والا گدی نشین یہاں پہنتا ہے
قصبہ حجرہ شاہ مقیم اس دور میں بھی ایک پررونق قصبہ تھا اس کے گردونواح میں تین نالے دریا ستلج سے نکلتے تھے ایک نالہ خان واہ جسے دور اکبری میں خان خانانخاہ کھدایا۔دوسرا نالہ سوہاگ نو اور تیسرا سوہاگ کہنہ۔
1849 میں جب انگریز سامراج قاٸم ہوا تو یہاں کا سید خاندان اپنا اثر رسوخ قاٸم کرنے میں کامیاب ہوا اور حجرہ شاہ مقیم کو تحصیل کا درجہ دلوا کر ضلع گوگیرہ میں شامل کروا دیا۔
اس کے بعد یہ ضلع منٹگمری(ساہیوال) میں شامل رہا پھر اسے ضلع اوکاڑہ میں شامل کر دیا گیا۔
انگریز دور میں ہی اس شہر میں ترقی کا آغاز ہوا 1919 میں یہاں ڈاکخانہ غلہ منڈی اور ریسٹ ہاٶس قاٸم ہوۓ۔ پاکستان بننے کے بعد بھی یہاں کافی ترقی ہوٸی سکول کالج ہسپتال بنک مارکیٹس وغیرہ بناٸی گٸیں زندگی کی ضروریات اور سہولیات سے آراستہ یہ چھوٹا سا شہر مرکز اولیا ٕ بھی کہلاتا ہے یہاں کٸ عظیم روحانی ہستیاں ہیں جن کے مزارات آج بھی عوام الناس کے لیے ہدایت و روشنی کا منبہ ہیں حضرت بہاول شیرؒ اور حضرت شاہ مقیمؒ کے سالانہ عرس کے موقعہ پہ اور دیگر مزارات پہ بھی یہاں میلے لگتے ہیں اور دور دور سے لوگ سارا سال اس شہر کا رخ کرتے ہیں زاٸرین کا تانتہ پورے سال بندھا رہتا ہے
اگر آبادی کی بات کی جاۓ تو 1998 کی مردم شماری کے مطابق اس چھوٹے سے شہر کی آبادی 47 ہزار سے زیادہ تھی جو اب شاید 1 لاکھ کے قریب ہو چکی ہے
یہاں مین بازار۔ پرانا بازار ۔حویلی روڈ۔ منڈی احمد آباد روڈ۔خیر گڑھ روڈ اور غلہ منڈی اہم تجارت مرکز ہیں۔جبکہ نٸ آبادی۔شاہ میر محلہ۔شاہ مقصود عالم۔محلہ پراچاں ۔محلہ سیداں۔امداد کالونی۔اور چونیاں روڈ یہاں کے رہاٸیشی علاقے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments