مسجد چقچن

مسجد چقچن

مسجد چقچن
1370 میں تعمیر کردہ قدیمی مسجد
یوں تو گلگت بلتستان اپنی خوبصورتی قدرتی مناظر روایت اور مہمان نوازی سے جانا جاتا ہے جہاں جہاں یہ علاقہ خوبصورتی کی مثال ہے وہاں یہ اسلام سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے جابجا آپ کو ایسے مقامات ملیں گے جن کی تاریخ صدیوں پرانی ہے ایسا ہی ایک مقام گلگت بلتستان کے علاقے خپلو میں واقع ایک قدیم مسجد ہے جس کی بنیاد 1370ء میں ایرانی مبلغ اسلام میر سید علی ہمدانی نے رکھی، یہ مسجد پاکستان کی اہم عمارتوں میں شامل ہے۔








اس کا اصلی نام شوق چن تھا شوق چن کا مطلب بلتی زبان میں فیصلہ کرنے کی جگہ کا نام ہے۔‘یہ احترام و تقدس تعمیر کے وقت سے اب تک برقرار ہے لوگ اپنے تنازعات کے فیصلے کے لیے جامع مسجد چقچن آتے ہیں۔








سکردو سے 110 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع چقچن مسجد لوگوں کا کہنا ہے کے اس کو 1370 سال سے بہت پہلے تعمیر کیا گیا تھا کیونکہ اپنی تعمیر کے وقت اور بعد کے لمبے عرصے تک یہ بدھ مت کی عبادت گاہ تھی جسے بعد میں یہاں جنگ کے بعد مسلمانوں کی حکومت وجود میں آنے کے بعد مسجد میں تبدیل کیا گیا







یہ گلگت بلتستان کے ضلع گانچھے میں واقع ہے۔
مسجد چقچن کی عمارت بدھ عہد اور تبتی طرز تعمیر کا اعلیٰ نمونہ ہے۔
اس مسجد کی پہلی منزل مٹی اور پتھر سے بنی ہے۔ جامع مسجد خانقاہ چقچن بلتستان کی عظیم ترین تاریخی سماجی، ثقافتی اور مذہبی اہمیت کی حامل ہے
پاکستان بھر سمیت دیگر ممالک سے بھی اس مسجد کی زیارت کے لیے آتے ہیں اور حاجات کے پورے ہونے کے لیے دعائیں مانگتے ہیں۔







یہ مسجد تبتی ایرانی اور کشمیری فن کا حسین امتزاج رکھتی ہے اور اس دور کے ماہرین کی قابلیت کی گواہی دیتی ہے۔
انگریز سیاح اور مورخ جان ہار نے جو کسی دور میں یہاں آیا تھا جامع مسجد چقچن کی خوبصورتی اور بناوٹ دیکھ کر جنوبی ایشیا کی بے نظیر و اہم ترین مسجد قرار دیا ہے۔








نوٹ۔
بلتستان کے مختلف علاقوں سے اب بھی لوگ اس مسجد کی قسم کھاتے ہیں۔

اپنی رنگینیوں اور طرز تعمیر اور قدیمی مسجد ہونے کے ساتھ ساتھ یہ اک عظیم عمارت جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے لاکھوں کی تعداد میں پوری دنیا سے سیاح یہاں آتے ہیں اور قدرت کے مناظر کے ساتھ ساتھ اس اسلامی تہزیب کو بھی دیکھتے ہیں۔ 

Post a Comment

0 Comments