حکیموں کا مقبرہ

حکیموں کا مقبرہ

حکیموں کا مقبرہ
تاریخی شہر حسن ابدال کے دل میں واقع گرودوارہ پنجہ صاحب کے قریب
مغل دور میں تعمیر ہونے والا مقبرہ اپنے دور کی عکاسی اورتاریخ دونوں بیان کرتا ہے
دو بھائیوں، حکیم ابو الفتح اور حکیم ہمام خواجہ گیلانی دونوں بھاٸیوں کو یہاں دفن کیا گیا ان کا مغل دربار میں الگ ہی مقام تھا وہ مغل بادشاہ اکبر اعظم کے درباری معالج تھے۔







جہاں ان دونوں بھاٸیوں کو دفن کیا گیا یہ مقبرہ اور اس سے منسلک تالاب بادشاہ کے وزیر اور تعمیرات کے سپرنٹنڈنٹ خواجہ شمس الدین نے 1581-1583 میں اپنی تدفین کے لیے بنایا تھا۔










تاہم، 1588 میں حکیم ابو الفتح کے انتقال پر، اکبر نے ان کی تدفین اسی مقبرے میں کی اور اس کے بعد 1597 میں اس کے بھائی کی تدفین ہوئی۔مقبرہ حکیماں اور لالہ رخ
یہ مقبرے گوروداوارہ پنجہ صاحب حسن ابدال کے بالکل سامنے واقع ہے









یاد رہے سکھ دور میں دونوں قبریں مسمار کردی گئی اور مقبرے کو منشی خانے کے طور پر استعمال کیا گیا ۔۔ اس مقبرے کے ساتھ لالہ رخ کا مقبرہ ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے اس کا تعلق بادشاہ ہمایوں کے خاندان سے تھا اور کشمیر جاتے یا واپس آتے ہوئے اس کا انتقال ہوا ۔۔ مغل دور کی ابتدائی عمارت کی دیکھ بھال اب محکمہ آثار قدیمہ کی ذمہ داری ہے مناسب دیکھ بھال کے ساتھ اس پاک ورثہ کی حفاظت کو یقینی بنانا اور معلومات عامہ فراہم کرنا انتظامیہ کی زمہ داری ہے 

Post a Comment

0 Comments