سرگودھا

سرگودھا

سرگودھا

سرگودھا شہر کی بنیاد ایک انگریز خاتون لیڈی ٹروپر نے 1903 میں رکھی سرگودھا شہر پاکستان کا پہلا شہر ہے جس کو ماسٹر پلان کے تحت آباد کیا گیا اس کے بعد فیصل آباد اور اسلام آباد دو شہر مزید ماسٹر پلان کے تحت آباد ہوے :







1860 کی بات ہے جہاں آج کل گول مسجد ہے وہاں ایک تالاب ہوتا تھا ، اور تالاب کو فارسی زبان میں سر کہتے ہیں . اس گول تالاب کا مالک ایک ہندو سادھو تھا جس کا نام گودھا تھا اس وجہ سے اس نوآباد شہر کا نام سرگودھا رکھا گیا.پاکستان بننے کے بعد بھی اس جگہ کو گول کھوہ کہا جاتا رہا۔







اپنی جغرافیائی اہمیت کے پیش_نظر بہت جلد آبادی بڑھتی گئی. اسی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوۓ انگریز حکومت نے یہاں پر ایک عسکری سطح کا ایئر پورٹ بنایا ایک فوجی چھاؤنی تعمیر کی 1949 میں اسکو تحصیل کا درجہ دیا گیا جو ترقی کرتے کرتے بعد میں ضلع اور پھر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر بنا تقسیم پاکستان کے وقت قانون ساز اسمبلی کی ایک نشست تھی جو مسلم لیگ کے امیدوار نواب سر محمد حیات قریشی نے جیتی تقسیم کے وقت یہ علاقہ مسلم لیگ کا گڑھ تصور کیا جاتا تھا 1946 کے انتخابات میں باباۓ قوم نے 2 دفعہ سرگودھا کا دورہ کیا :







سرگودھا کی زیادہ تر آبادی کا انحصار زراعت پہ ہے







سنگترہ مسمی فروٹر بلڈ مالٹا ریڈ بلڈ مالٹا اور گریپ فروٹ کی پیداوار میں دنیا میں پہلے نمبر پر ہے چاول کی پیداوار میں 11واں جبکہ گنے کی پیداوار میں دنیا میں آٹھویں نمبر پر ہے دیگر زرعی اجناس بھی اس ضلع میں کثرت سے پاٸی جاتی ہیں سلانوالی میں لکڑی کا بہت عمدہ کام ہوتا ہے جسکو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے







اپنی زرعی پیداوار کی وجہ سے سرگودھا کو کیلی فورنیا آف پاکستان کہا جاتا ہے سرگودھا کی تحصیل ساہیوال بہت بڑی تاریخی حیثیت رکھتی ہے ایک یونیورسٹی 1 میڈیکل کالج 1 لاء کالج 1 ٹیوٹا کالج ایک ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ اور عمومی تعلیم کے لیے 16 کالج 5 کامرس کالج ایک پی ایف کالج 31 سے زائد پبلک کالج موجود ہیں۔







اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں شرح خواندگی 30 فیصد جبکہ سرگودھا کا لٹریسی ریٹ 80 فیصد کے قریب پہنچ چکا ہے







سرگودھا کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ 1965 کی جنگ میں دشمن کی فضائیہ کے حملوں میں افواج پاکستان کا ساتھ دینے پر نشان استقلال اور صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا پاکستان میں یہ اعزاز سرگودھا سیالکوٹ اور لاہور کے علاوہ کسی شہر کو حاصل نہیں ہوا راشد منہاس نشان حیدر کا آبائی وطن بھی سرگودھا ہے کرنل غلام حسین نشان جرات جو 65 کی جنگ میں نماز پڑھتے ہوۓ شہید ہوے تھے اس کے علاوہ 65 کی جنگ کے ہیرو سرفراز رفیقی ایم ایم عالم کا تعلق بھی سرگودھا سے تھا







65 کی جنگ میں دنیا کا حیرت انگیز معرکہ جس میں پاکستان کے ایک ہوا باز نے صرف 34 سیکنڈ میں انڈیا کے 5 جہازوں کو ٹکڑوں اور شعلوں میں تبدیل کیا وہ تاریخی معرکہ بھی سرگودھا کی سرزمین پر لڑا گیا روس افغان وار کے اہم کردار جنرل غلام محمد کنڈان کا تعلق بھی سرگودھا سے ضلع سرگودھا میں 7 تحصیلیں. کوٹ مومن۔بھیرہ۔سلانوالی۔شاہ پور۔ساہیوال۔بھلوال۔اور سرگودھا۔شامل ہیں







59 ٹاؤن کمیٹی 161 یونین کونسلیں ہیں. ضلع سرگودھا کی آبادی 1998 کی مردم شماری کے مطابق 2665979 جبکہ شہر سرگودھا کی آبادی 458440 افراد پہ مشتمل ہے آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا 11واں بڑا شہر ہے جو کہ فیصل آباد سے 94 لاہور سے 172 جبکہ موٹر وے سے 48 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے.







کل رقبہ 5884 مربع کلومیٹر ہے . دریاۓ جہلم اور چناب کے درمیان ایک خوبصورت شہر ہے ایک چھوٹا سا پہاڑی سلسلہ کرانہ بار جو اپنے کرش کے معیار کی وجہ سے پنجاب بھر میں مشہور ہے 90% لوگوں کی زبان پنجابی 10% اردو جبکہ ہندکو پشتو پوٹھوہاری کشمیری سرائیکی بولنے والے بھی موجود ہیں یہاں پر ایک زرعی کالج اور بہترین نہری نظام ہے. ضلع میں قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 10 نشستیں ہیں. موٹر وے کی 5 انٹر چینجز ضلع بھر کو لنک کرتی ہیں.








ملنگی اصل نام احمد خان تھا انگریز حکومت میں حریت پسندوں کی قیادت کی اور لگاتار 26 سال تک انگریز حکومت کا امن حرام کیے رکھا آپکا یہ نعرہ بہت مشہور ہوا تھا کہ "دن نوں راج فرنگی دا تے رات نوں راج ملنگی دا"مشہور شاعر احمد ندیم قاسمی وصی شاہ اور مایہ ناز کرکٹر محمد حفیظ اور رانا نوید الحسن بھی اس ضلع کے ہیں سرگودھا کو شاہینوں کی سر زمین کہا جاتا ہے









یہ شہر زرخیزی میں اپنی مثال آپ ہے 

Post a Comment

0 Comments