بصیر پور

بصیر پور






بصیر پور
:

ضلع اوکاڑہ اور تحصیل دیپالپور سے 23 کلومیٹر کی دوری پہ واقع۔


یہ چھوٹا مگر خوبصورت قصبہ جس نے تاریخ کے عروج و زوال دیکھے سکھ دور حکومت دیکھا انگریزوں کے زیر تسلط رہا ۔
لاہور، پاکپتن ریلوے سیکشن پر واقع ہے۔ روایت کے مطابق اسے سکھوں کے بصیر نامی شخص نے آباد کیا تھا، جو چھچھر قوم سے تعلق رکھتا تھا۔ اس قوم میں مُلّا فرید مسلمان ہوئے تھے۔ ان کا مزار آج بھی بصیر پور میں ہے۔







یہاں ایک قدیمی قلعہ بھی تھا۔ اس قلعہ کے چار گنبد اب بھی موجود ہیں اور یہاں مقامی لوگ قابض ہیں جو قلعہ کے اندر جانے کی اجازت نہیں دیتے جس وجہ سے اس قلعہ کی ساخت و بناوٹ جاننا مشکل ہے اور اس بارے تاریخ کی درست معلومات فراہم کرنا ناممکن ہے۔ یہ علاقہ سیّدوں کے زیر اثر تھا۔ جب پنجاب میں سکھوں نے مختلف علاقوں کی طرف کارروائیاں شروع کیں، تو بصیر پور کا علاقہ بیدی صاحب سنگھ کی جاگیر میں آگیا۔ اس کی مرنے کے بعد اس کا بیٹا بشن سنگھ اور پھر اس کا بیٹا عطر سنگھ جانشین بنا۔







مہاراجہ دلیپ سنگھ کے دور میں عطر سنگھ کے بیٹوں بابا سمپورن سنگھ اور کھیم سنگھ نے قبولہ اور بصیر پور کے بہت سے دیہات بانٹ لیے تھے۔ ان کی یہ جاگیر انگریزوں کے پنجاب پر قبضہ تک برقرار رہی جنہوں نے یہاں گردوارے اور مندر بناۓ جن کے آثار آج بھی یہاں موجود ہیں






یہ قصبہ قبولہ شریف میں بھی شامل رہا۔ ابتداء میں یہ قصبہ نوٹیفائیڈ ایریا تھا، پھر اسے ٹائون کمیٹی اور بعد میں میونسپل کمیٹی کا درجہ حاصل ہوا۔ 1998 کی مردم شماری میں بصیر پور کی آبادی 36000 تھی جو اب 50 ہزار سے زیادہ ہو گٸ ہے
2001 میں نئے بلدیاتی نظام کے تحت اسے دو یونین کونسلوں میں تقسیم کیا گیا۔






اب یہاں تعلیم و صحت کی مناسب سہولیات میسر ہیں دیگر قصبوں کی طرح یہاں بھی لوگ کھیتی باڑی سے منسلک ہیں اور خوب محنت کرتے ہیں 

Post a Comment

0 Comments